وزیر اعظم کا بیلٹ اینڈ روڈ سیمینار میں شرکت کےلیے دورہ چین
16 اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے.سیمینار میں تقریباً 26 ممالک سیمینار میں شرکت کرنے جا رہے ہیں.۔
وزیراعظم چین میں اپنی مصروفیات میں سی پیک کی اہم کامیابیوں اور مستقبل کی ترجیحات پر روشنی ڈالیں گے اور اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کریں گے
چین اور پاکستان کی دوستی، جو 1951میں شروع ہوئی اور پاکستان کے وزیر اعظم نے پہلی مرتبہ وہاں کا دورہ کیا،رواں سال "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کی 10ویں سالگرہ ہے۔ حال ہی میں بیجنگ میں "بیلٹ اینڈ روڈ” کی 10ویں سالگرہ سے متعلق ایک بین الاقوامی سیمینار میں شریک، متعدد ممالک کے سابق رہنماوں اور اعلی عہدے داروں نے گزشتہ دس سالوں میں "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کے عالمی نظم و نسق بالخصوص ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی پر مرتب ہونے والے مثبت اثرات کو سراہا۔ کرغزستان کے سابق وزیر اعظم جومارت اوتربایف کا ماننا ہے کہ وسط ایشیائی خطے میں حقیقی تبدیلیاں "نیا ایشیائی ریلوے انقلاب” ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج یورپ اور چین کے درمیان، سالانہ 16,000 سے زیادہ ٹرینز چل رہی ہیں۔ اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لیے اس کی بہت اہمیت ہے۔بوسنیا،ہرزیگوینا کے وزراء کی کونسل کے سابق چیئرمین زلاٹکو راگمدیا نے کہا کہ اس وقت دنیا کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت اتحاد اور تعاون، جیسا کہ "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو، "عالمی ترقیاتی” انیشیٹو، ہمارا سب سے مضبوط ہتھیار ہیں۔ اسی وجہ سے دنیا کو چین کی اور چین کو دنیا کی ضرورت ہے۔سربیا کے سابق صدر بورس تاڈک نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران بین الاقوامی اسٹیج پرایک اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے دنیا میں کثیرالجہتی پہلے سے کہیں زیادہ ہوئی ہے اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک بہتر ماحول بنایا گیا ہے۔ "بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو سے کوئی مسئلہ یا تنازع سامنے نہیں آیا ہے۔ ان کے خیال میں اس انیشیٹو نے درحقیقت باہمی کنیکشن اور مسائل کے پرامن حل کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا ہےنگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو ترقی کے نئے مواقع فراہم کئے، یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے تعلقات کا سنہری باب ہے۔ یہ بات انہوں نے چین کے دورہ سے وطن واپسی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ نگراں وفاقی وزیر اطلاعات نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی 10 ویں سالگرہ پر چین کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دی۔ بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے سی پیک کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے تعلقات کا سنہری باب ہے، سی پیک نے پاکستان کے توانائی، انفراسٹرکچر اور مواصلات کے شعبوں میں نمایاں سرمایہ کاری فراہم کی ہے جس سے ترقی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے جس میں ایم ایل ون جیسے نئے منصوبے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے پاکستان کی ریل سروس میں سنگ میل ثابت ہوں گے اور روزگار اور ترقی کے نئے مواقع متعارف کرائیں گے۔ نگراں وفاقی وزیر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اکتوبر میں پاکستان کی اعلیٰ قیادت کا آئندہ دورہ چین دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظر نامے کے باوجود پاک چین تعلقات ہر گزرتے وقت کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں۔پاکستان چین اقتصادی راہداری سی پیک معاہدے کے10سال مکمل ہو گئے اور اس عرصے میں چین کی جانب ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر اب 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی ۔ ا
یک حالیہ رپورٹ کے مطابق سی پیک سے پیدا ہونے والے معاشی ترقی و تبدیلی کے حوالے چین اور پاکستان سی پیک 10 سالہ شراکت داری کا جشن منارہے ہیں،پاکستان میں سی پیک کے دس سالہ ثمرات کی رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت مالی سال 2015 اور مالی سال 2030 کے درمیان سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی62 ارب ڈالر ہے،جس میں 27.4 ارب ڈالر کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں اور ان منصوبوں نے 200,000 ملازمتیں پیدا کیں اور اہم ہائی وے اور ٹرانسمیشن لائن کی تنصیبات کے ساتھ ساتھ 6,000 میگاواٹ سے زیادہ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی۔
واضح رہے کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت شروع کیا گیا ایک منصوبہ ہے اور تقریبا ایک دہائی سے پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ چین کی ابتدائی سرمایہ کاری 46 ارب ڈالر تھی جو بعد میں 62 ارب ڈالر تک بڑھ گئی اور یہ دوستی اور تعاون کا ایک ایسے وقت میں اہم اشارہ تھا جب کوئی دوسرا ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں تھا۔ 2013 میں تاریخی سی پیک پروگرام کا آغاز ہوا ۔رپورٹ کے مطابق 2023 سی پیک کا ایک عشرہ ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے کا مقصد صنعتی تعاون اور کاروبار سے کاروباری روابط کو فروغ دینا ہے۔ہ چین ہمارا دوست ملک ہے جس پر سب متفق ہیں،ہمیں ملکی 75 سالہ تاریخ اور چائینہ کی تاریخ پر بھی نظر ڈالنی ہو گی، ایک وقت میں ہماری سوچ، ویژن بہت مضبوط تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ہم کیوں ترقی میں پیچھے رہ گئے، بحثیت پاکستانی بن کر ہمیں ملک کی ترقی، خوشحالی کیلئے متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا، تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی اقتصادی بہتری کیلئے ایک سوچ اپنانی چاہئےواضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی رہداری منصوبے کو شروع ہو ئے دس سال مکمل ہو گئےہیں,ملک بھر کی بزنس کمیونٹی کو سی پیک سے استفادہ کرنے کیلئے تجارتی ترقی کی منصوبہ بندی کرنا چاہئے،ملکی انڈسٹری بعض پالیسیوں، انرجی بحران اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال نہ ہونے کے باعث مشکلات سے دوچار ہے، ملک میں محنت کش، دلیر نوجوان ہیں جنکی صلاحیتوں کو استعمال میں لانا ہے،سی پیک کے تمام منصوبوں کا تحفظ ہم نے یقینی بنانا ہے، پاکستانی قوم کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا۔پاک چین دوستی لازوال ہے، سی پیک کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی،اقتصادی راہدری منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا میں 6 بڑے منصوبے لگائے گئے ہیں ۔ سی پیک سے خیبرپختونخوا کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے،، گزشتہ دور حکومت میں سی پیک کے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، سی پیک منصوبوں میں تاخیر اور روکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری اور وسیع معنوں میں بی آرآئی( ون بیلٹ اینڈ روٹ انیشیٹیو)دنیا بھر کے انسانوں کے فائدہ مند منصوبہ ہے تاہم اس کے باوجود استعماری قوتیں
جنہوں نے ہمیشہ دنیا کو جنگوں کے غذاب میں مبتلا کئے رکھا اس منصوبے کے درپے نظر آتی ہیں جس کا مقابلہ کرنے کے لئے دنوں برادر ممالک کو انتہائی ثابت قدمی کا مظاہر ہ کرنا ہو گا تاکہ ان عناصر کی تمام چالوں کو ناکام کیا جاسکے، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ چین نے موجودہ معاشی و اقتصادی بحران سمیت ہر مشکل دور میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے ہمیشہ دنیا میں پاکستان و چین کی لازوال دوستی کی مثال دی جاتی ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ چین وپاکستان نے ملکر خطے کے بہت سے مسائل کرنے کے لئے شانہ بشانہ کام کیا ہے اورمستقبل میں بھی دونوں کی یہ مثالی دوستی کوہ ہمالیہ کی طرح قائم و دائم رہے گی۔چین کی پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے