پریا کماری کی بازیابی کیلئے آج ہولی بنے گی احتجاج

سکھر: سنگرار سے لاپتا ہونے والے ننی پری پریا کماری کو والدین سے بچھڑے ڈھائی سال بیت گئے۔

پریا کماری کی بازیابی کیلئے مسلسل آواز اٹھائی جارہی ہے مگر ابھی تک بازیاب نہیں ہوسکی

آج کراچی میں سول سوسائیٹی کی جانب سے پریا کماری کی بازیابی کیلئے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔

 پریا کماری کی کہانی، والد کی زبانی

سات سالا پریا کماری ضلع سکھر کی تحصیل روھڑی کے نواحی گاؤں سنگرار سے 2021-08-19 سے لاپتا ہوئی جس کا ابھی تک پتا نہیں چل سکا۔

پریا اپنے گھر والوں کی نہیں بلکہ گاؤں والوں کی بھ پری تھی مگر نہ جانے کس نے ننی پری کے پر باندھ کر اپنے پاس بھٹادیا جو آج نہ تو وہ اڑان بھر کے اپنے والدین کے پاس آسکتی ہے اور نہ ہی اس کی پکار اعلیٰ ایوانوں تک پہنچتی ہے۔

پریا کے والد راجکمار انوپانی بتا تے ہیں کے وہ دس محرم کا دن تھا جب پریا کماری شہدائ کربلا کی سبیل دیتے ہوئے کیمپ سے لاپتا ہوگئی۔

راجکمار انوپانی نے کہا کہ گاؤں گاؤں شہر شہر پریا کو تلاش کیا مگر کہیں بھی پتا نہیں چلا تو تھانہ جا کر رپورٹ درج کروائی۔ اس دن سے آج دن تک کوئی بھی دن ایسا نہیں جو ہمارے لیئے قیامت سے کم گرا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پریا کے لاپتا ہونے والے دن سے آج تک ان کی والدہ بیحال ہیں اور ذھنی امراض میں مبتلا ہوتی جارہی ہیں اور ھر وقت پریا کو ہی یاد کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پریا کے بھائی معصوم بلرام جب اپنی بہن کا پوچھتے ہیں تو ہماری آنکھوں میں آنسوں آجاتے ہیں اور اسے تسلی دیتے ہیں کے پریا آنے والی ہے۔

راجکمار انوپانی کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے بھی دشمنی نہیں، اور نہ ہی آج تک کسی نے پریا کی آزادی کے لیے تاوان طلب کیا ہے۔ ڈھائی سال سے زائد کے عرصہ میں کہیں سے بھی تاوان کے لیے فون نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اپنی مرضی سے تفتیش اور تلاش کر رہی ہے، ہمیں صرف آسرا دیا جاتا ہے اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں بتایا جاتا۔

راجکمار انوپانی نے ایک بار پھر اعلیٰ حکام سے معصوم پریا کماری کو بازیاب کرانے کی اپیل بھی کی۔

والد راجو نارائیں نے پریا کماری کی اطلاع متعلق خبروں کی تردید کردی

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں