spot_img

ٹائٹینک کے مالک کا تکبر، کپتان کی بھادری اور خدا کا کرشمہ

باغی حنیف

ٹائٹینک بنانے والی کمپنی کے مالک Joseph Bruce Ismay جب جھاز ڈوب رہا تھا تو بچے اور خواتین زوردار آواز سے  چیخ رہیں تھیں تب ایک شخص کشتی میں چڑھ کر وہاں سے جان بچاکر نکلے تھے جو باقی ساری عمر اس تباہی پر سوچ سوچ کر مرگئے اور اس کی اس بزدلی پر دنیا کا ھر فرد اس سے نفرت کرتا رہا۔

Joseph Bruce Ismay

دوسری طرف جھاز کے کپتان ایڈ ورڈ جان سمتھ تھے جنہوں نے مسافروں کی جان بچاتے بچاتے لائف بوٹ میں سب سے آخر میں چڑھنے کی کوشش کی تو لائف بوٹ والے نے اس کپتان سے کہا کہ اب گنجائش نہیں اگر آپ اس بوٹ پر سوار ہونگے تو سب مسافر ڈوب جائینگے!

ٹائٹینک کے کپتان پیچھے ھٹے اور سمندر کی لہروں میں ہمیشہ کے لئے گم ہوگئے جسے انسانیت کو بچانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا مجسمہ سٹیفورڈ میں نصب کیا گیا، اور آج بھی اس کی جرئت اور بھادری کو سلام کیا جاتا ہے۔

Captain Edward J. Smith

جب ٹائٹینک مکمل تیار کرکے سمندر میں لایا گیا تو اس کے مالک نے تکبر سے کہا تھا ٹائیٹنک کو ایسے جدید طریقے سے بنایا گیا ہے جو طوفان نوح تو کیا خدا بھی اسے ڈبو نہیں سکتا۔ نعوذ باللہ

Titanic

تکبر میں ٹائٹینک دو گھنٹے چالیس منٹ میں سمندر میں غرق ہو گیا، مگر جب اللہ پاک کا نام لیکر کمزور تختوں والی کشتی سمندر میں اتاری جاتی ہے تو پار لگ جاتی ہے۔ بزدلی، بھادری، تکبر اور عاجزی دو کہانیاں چھوڑ گئی ہیں۔

ٹائیٹنک ہمیشہ سمندر کے تہہ میں سورہا ہے اور اس کی باتیں 111 سال کے بعد بھی گونج رہی ہیں۔

https:/hot-news/3114/

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں