ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے، کوئی بھی ہمارے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرأت نہیں کرسکتا،بھارت پاکستان میں دہشتگردکارروائیوں کی حمایت اور مالی معاونت کررہا ہے جب کہ ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی کوبھارت نے بطورپالیسی پاکستان کے خلاف اپنایا ہوا ہے۔
غیرملکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’’خارجیوں کی اصطلاح حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور فوج پر حملے کرتے ہیں۔‘‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ خارجیوں کی اصطلاح حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج اور میڈیا میں وسیع پیمانے پر استعمال ہو رہی ہے۔ خوارج کی اصطلاح ان مسلح گروہوں کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاست اور فوج پر حملے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ فتنتہ الخوارج اس گمراہ نظریے کا تسلسل ہے، جو مسلمانوں کو اپنے گمراہ عقیدے کے تحت قتل کرتے آئے ہیں۔ اسلام میں جہاد یا قتال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے، کسی فرد، تنظیم یا گروہ کو اختیار نہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ فتنتہ الخوارج کا اسلام، انسانیت، پاکستان یا پاکستانی روایات سے کوئی تعلق نہیں۔ فتنتہ الہندوستان کی اصطلاح پاکستان میں ان دہشتگردوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جنہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے، فتنتہ الہندوستان خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نےکہا کہ پاکستان نے اسلامی ریاست کے خلاف کسی بھی جارحیت کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور بھارتی سیاسی قیادت متعدد مواقع پر پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پناہی کا اعتراف کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے نیٹ ورک کا ماسٹر مائنڈ اجیت دوول ہے، امریکا اور کینیڈا سمیت کئی ممالک بھارتی ریاستی دہشتگردی کا اعتراف کر چکے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے اور کوئی بھی ہمارے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کی جرات نہیں کر سکتا، پاکستان ایک ذمہ دار اور ڈکلیئرڈ ایٹمی طاقت ہے، پاکستان کی جوہری صلاحیت ناقابل تسخیر ہے۔ یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں اور موجودہ علاقائی توازن پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔