کراچی:اسکیم 33 نور محمد گوٹھ کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم نامے پر روینیو ڈیپارٹمنٹ، اینٹی انکروچمنٹ، ضلع ایسٹ پولیس، کے الیکٹرک انتظامیہ، واٹر بورڈ کے افسران۔ بھاری نفری کے ساتھ گوٹھ کو مسمار کرنے پہنچ گئی
اسٹنٹ کمشنر ایسٹ انور علی پہنور۔ رینجرز۔ ایس پی سچل گوٹھ شبیر سرکی۔ ڈی ایس پی سہراب گوٹھ سہیل فیض۔ ایس ایچ او سائیٹ سپر ہائی وے خالد عباسی۔ اینٹی انکروچمنٹ پولیس۔ کے الیکٹرک انتظامیہ۔ واٹر بورڈ انتظامیہ اور دیگر کی قیادت میں پولیس کی بھاری نفری مشنری کے ساتھ شامل تھی۔
نور محمد گوٹھ کے سینکڑوں مرد و خواتین بچوں کے ہمراہ مین روڈ پر نکل آئے، بلڈر مافیا کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرکے مین اللہ رکھا چوک پر دھرنا دے دیا۔
میڈیا سے گفتگو میں نور خان برفت، آصف مسعود، علی برفت، ضمیر علی، وقار، عمران، سمیرا خاتون، مریم خاتون۔ ماروی خاتوں، عائشہ خاتون و دیگر کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سندھ ہائی کورٹ کے پرانے آرڈر کو لیکر نور محمد گوٹھ پر چڑہائی کرنے پہنچ جاتی ہے۔ ہمارا کیس سندہ ہائی کورٹ میں چل رہا ہے۔ ہم اپنی جانیں تو دے سکتے ہیں لیکن کسی صورت میں اپنے گھر گرانے نہیں دینگے۔
مظاہرین نے سندھ ہائی کورٹ، صدر پاکستان آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری۔ وزیر اعلیٰ سندھ۔ آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی سی ایسٹ سے اپیل کی کہ نور محمد گوٹھ کے رہائشیوں پر رحم کیا جائے اور گوٹھ کو مالکانہ حقوق دیے جائیں۔