قائمة

سید زین علی شاہ...

کراچی: سید زین علی شاہ کا کوآرڈینیٹر ٹاون چئیرمین...

ٹاؤن چیئرمین گڈاپ اور...

کراچی: ٹاؤن میونسپل کارپوریشن گڈاپ کے چیئرمین طارق عزیز...

جماعت اسلامی کے منتخب...

کراچی: جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کاوشوں...

قائمة

قائمة

سید زین علی شاہ...

کراچی: سید زین علی شاہ کا کوآرڈینیٹر ٹاون چئیرمین...

ٹاؤن چیئرمین گڈاپ اور...

کراچی: ٹاؤن میونسپل کارپوریشن گڈاپ کے چیئرمین طارق عزیز...

جماعت اسلامی کے منتخب...

کراچی: جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کی کاوشوں...

قائمة

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں”تعلیمی شعبے میں صنعتوں کا کردارکانفرنس

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں”تعلیمی شعبے میں صنعتوں کا کردارکانفرنس

کراچی: ماہرین تعلیم اور صنعت کاروں نے ملک کی یونیورسٹیز اور صنعتی  شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو پاکستان کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمیہ کو چاہیے کہ وہ اپنے تحقیقی کام کو صنعتوں کے ساتھ شیئر کریں اور اپنے آخری سال کے نصاب میں”انڈسٹری سمسٹر“ شامل کیا جائے، اس طرح طلباء صنعتوں سے چھ ماہ کی انٹرن شپ حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ بات جمعرات کو سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں ”تعلیمی شعبے میں صنعتوں کا کردار، نوجوانوں کے لیے کانفرنس 7.0“ کے موضوع پر سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے اورک اور بزنس انکیوبیشن سینٹر کے اشتراک سے منعقدہ پینل ڈسکشن میں کہی گئی۔

سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی نے کہا کہ ملک کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیز بہت اچھا کام کر رہی ہیں۔ یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالرز بھی ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس لیے صنعتی شعبے کو ان کی ریسرچ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ہم نہ صرف اچھے گریجویٹس بلکہ ذمہ دار نوجوان پیدا کر رہے ہیں، اس لیے ان کی صنعتوں میں شرکت صنعتوں کے ساتھ ساتھ ملک کے لیے بھی فائدہ مند ہوگی۔  ڈاکٹر صحرائی نے مزید کہا کہ سرکاری یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے تقریباً 80 فیصد طلباء سرکاری اسکولوں اور کالجوں سے آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجود یونیورسٹیز اچھے نتائج دے رہی ہیں۔ وائس چانسلر نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی ملک کی صنعتوں کے ساتھ اشتراک عمل کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ کراچی کے ساتھ ساتھ صنعتکاروں کو دادو، سکھر، خیرپور، حیدرآباد، لاڑکانہ، میانوالی، خضدار اور ملک کے تمام صوبوں کے شہروں میں بھی صنعتیں لگانی اور وہاں کی یونیورسٹیز کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

آخر میں ڈاکٹر مجیب صحرائی نے بحث میں حصہ لینے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کامیاب تقریب کے انعقاد پر ایس ایم آئی یو کے اورک کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منصور احمد کھڑو، اسسٹنٹ پروفیسرز محترمہ قرۃ العین نذیر، شاہد عبید اور دیگر کی کاوشوں کو بھی سراہا۔

تابانی گروپ آف انڈسٹریز کے چیئرمین حمزہ تابانی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم ترقی یافتہ دنیا سے 50 سال پیچھے ہیں اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس زندگی کے تمام شعبوں پر حاوی ہوگئی ہے، اس لیے ہم سب کو ملک میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے طلباء اپنے علم اور تجربے کو بڑھانے کے لیے جدید ترین سہولیات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں لیکن انہیں سوشل میڈیا اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں پر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بڑے پیمانے پر مہنگائی کا سامنا ہے، اس لیے ایسے حالات میں ایک کمانے والا فرد خاندان کے تمام اخراجات برداشت نہیں کرسکتا، اس لیے ہر فرد کو خاندان اور ملک کے لیے اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔

کیلیفورنیا ریئل اسٹیٹ اینڈ بلڈر کے سی ای او بلال طالب نے کہا کہ ہمیں چیلنجز کو قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ کسی بھی لاٹری کے ذریعے کامیابی پائیدار نہیں ہوتی، زندگی کے تجربات اور تربیت فرد کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے نوجوان نسل کو مسلسل جدوجہد اور اپنی کوششوں میں مستقل مزاجی پر یقین رکھنا چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ نوجوان نسل کو اپنے مقاصد اور زندگی کے اہداف کا تعین کرنا چاہیے۔

سینیٹر عبدالحسیب خان، چیئرمین بروکس فارماسیوٹیکل نے کہا کہ آج کی دنیا میں نوجوانوں کو پبلک سیکٹر کی نوکریوں کی طرف نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ انہیں انٹرپرینیورشپ کی طرف بڑھنا چاہیے۔ 85 سالہ سینیٹر حسیب خان نے بزنس کے شعبے میں اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 12 سال کی عمر میں ایک چھوٹا کاروبار شروع کیا تھا، اب ان کے کاروبار سے تقریباً 2000 کارکن وابستہ ہیں۔ انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی چھوٹی عمر میں ہی پہل کریں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کامیاب ہوں گے۔

امریکہ پاکستان بزنس ڈویلپمنٹ فورم کے ایڈوائزری بورڈ کے ممبر ایم امان پیر نے کہا کہ موجودہ دور کے چیلنجنگ دنیا میں تعلیم کا انڈسٹری کے ساتھ ایک اہم رشتہ ہے اس لیے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

ایس ایم آئی یو کی فیکلٹی آف مینجمنٹ، بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ کامرس کے ڈین ڈاکٹر جمشید عادل ہالیپوٹو نے کہا کہ ہم نے ابھی تک ملک میں بزنس کلچر پیدا نہیں کیا،

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں