خواتین کو مفت اسکوٹرز فراہم کیے جائیں گے: شرجیل انعام میمن
کراچی: سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ 40 سالوں سے غیرقانونی بس اڈے قائم تھے، جنہوں نے شہر میں ٹریفک کی روانی کو بری طرح متاثر کیا۔ تاہم اب سہراب گوٹھ پر باقاعدہ بس ٹرمینل قائم کیا گیا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں سے اس ٹرمینل تک شٹل سروس بھی چلائی جا رہی ہے۔
سندھ اسمبلی میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران فیلڈ میں متحرک ہیں اور کراچی میں ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبہ زیر تعمیر ہے تاکہ شہریوں کو بہتر سفری سہولیات میسر آ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک 83 ہزار 941 روٹ پرمٹس جاری یا تجدید کیے جا چکے ہیں، اور پیپلز بس سروس کے ذریعے روزانہ 1 لاکھ 10 ہزار سے زائد مسافر سفر کرتے ہیں، جنہیں حکومتِ سندھ روزانہ کی بنیاد پر سبسڈی فراہم کرتی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ کا دیرینہ مسئلہ رہا ہے، لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے انقلابی اقدامات کے ذریعے بہتری کی کوشش کی ہے۔ اس وقت کراچی، لاڑکانہ، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص اور شہید بے نظیر آباد میں پیپلز بس سروس کامیابی سے چل رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کی پہلی الیکٹرک بسیں حکومتِ سندھ نے متعارف کرائی ہیں، اور اگست سے خواتین کو مفت اسکوٹرز فراہم کیے جائیں گے۔ ستمبر میں مزید الیکٹرک بسیں کراچی پہنچنے والی ہیں۔ گرین لائن بی آر ٹی اب سندھ حکومت کے تحت ہے، جس کے بعد اس کے یومیہ مسافروں کی تعداد 52 ہزار سے بڑھ کر 73 ہزار ہو چکی ہے۔ ایک ہزار سے زائد نئی الیکٹرک بسیں لانے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے میں تاخیر کی ذمہ داری محکمہ ٹرانسپورٹ پر نہیں ہے، کراچی میں میگا ڈویلپمنٹ اسکیمز پر کام جاری ہے اور یلو لائن بی آر ٹی کے دو حصوں پر بھی تیزی سے کام ہو رہا ہے، جس کا پل اگست تک مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات تکنیکی یا انتظامی مسائل کی وجہ سے وقتی تاخیر ضرور ہوتی ہے، تاہم مجموعی طور پر کام تسلسل سے جاری ہے اور ٹیم مکمل طور پر پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر مقامی ماہرین کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کنسلٹنٹس بھی کام کر رہے ہیں اور ہر پہلو پر گہری نگرانی کی جا رہی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ منصوبہ بغیر تیاری کے شروع نہیں کیا گیا، اور جہاں تاخیر کا خدشہ تھا وہاں بروقت اقدامات کیے گئے۔ کراچی ایک بہت بڑا شہر ہے جس کی آبادی کئی ملکوں سے زیادہ ہے، اور یوٹیلٹی کنکشنز کی منتقلی ہمیشہ ایک بڑا چیلنج ثابت ہوتی ہے۔ یلو لائن بی آر ٹی ٹریک سے گیس لائن ہٹانے کے لیے کئی مراحل سے گزرنا پڑا، اور بعض اوقات اچانک مسائل بھی سامنے آ جاتے ہیں۔ لوگ محنتی ہیں، فنڈنگ دستیاب ہے، اور منصوبوں کی تکمیل کے لیے تمام تر کوششیں جاری ہیں۔