کراچی: سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چند افراد کی کوتاہی کی سزا پورے محلے یا گاؤں کو دینا "اجتماعی سزا” ہے، جو سراسر غیر منصفانہ اور ناقابلِ قبول ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کسی علاقے میں چند افراد بجلی کے بل ادا نہیں کرتے تو اس کی بنیاد پر پورے علاقے کی بجلی منقطع کرنا یا ٹرانسفارمر اٹھا لینا ظلم کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی نااہلی اور ناقص نظام کی سزا عوام کو دینا کسی بھی صورت درست عمل نہیں۔
شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ اگر کسی گاؤں میں صرف دو یا تین افراد بل ادا نہیں کرتے، تو پورے گاؤں کو بجلی سے محروم کرنا کہاں کا انصاف ہے؟ یہ اجتماعی سزا ہے، جو ہرگز نہیں دی جانی چاہیے۔
انہوں کہا کہ انہوں نے برسوں قبل اس مسئلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، لیکن آج تک اس پر سماعت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک جیسے ادارے اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور بجلی کے نظام کو مؤثر اور شفاف بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی علاقے میں نقصانات (لاسز) زیادہ ہیں، دراصل ان اداروں کی نااہلی ہے۔ اگر دس افراد نادہندہ ہوں تو پورے محلے کی بجلی منقطع نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسمبلی کے ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف مؤثر آواز بلند کریں۔