نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان، چین اور امریکا دونوں سے اچھے تعلقات رکھتا ہے، امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے لیکن ان تعلقات کو چین کے ساتھ دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے۔
نیویارک میں پاکستانی کمیونیٹی سے خطاب میں انہوں نے کہ او آئی سی دنیا کی دوسری بڑی تنظیم ہے، اس کا کردار اب علامتی نہیں بلکہ فیصلہ کن ہونا چاہیے، 2 ریاستی حل ہی فلسطین کے مسئلے کا واحد پائیدار حل ہے، فلسطینیوں کے لیے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی ہونی چاہیے۔اقوام متحدہ اور او آئی سی کو صرف بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، فلسطین اور کشمیر دیرینہ تنازعات ہیں، ان کا حل عالمی امن کے لیے ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان بھارت سے امن چاہتا ہے، دعوت ملے تو بات چیت کے لیے تیار ہیں، کشمیر کے مسئلے کا حل خطے میں ترقی، سیاحت اور سرمایہ کاری کا دروازہ کھول سکتا ہے۔سلامتی کونسل میں متفقہ قرارداد 2788 پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے، امریکہ ثالثی کرے تو پاکستان تیار ہے، لیکن بھارت کی رضامندی ضروری ہے، پاکستان چین اور امریکہ دونوں سے اچھے تعلقات رکھتا ہے، کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکہ نے اگر کشمیر پر عملی کردار ادا کیا تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے، صدر ٹرمپ کا دورہ پاکستان خوش آئند ہوگا، رسمی اعلان دونوں ملک ایک ساتھ کریں گے،پاکستان نے لشکرِ طیبہ کو پہلے ہی ختم کر دیا، TRF کے خلاف شواہد امریکہ نے فراہم نہیں کیے، پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار، 80 ہزار جانیں اور 152 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے پاکستان سفارتی کردار ادا کر رہا ہے، جلد ایرانی صدر کا دورہ پاکستان متوقع ہے، دونوں وزرائے خارجہ رابطے میں ہیں،پاکستان اور عرب دنیا کے تعلقات تاریخی، مضبوط اور ہر شعبے میں گہرے ہیں۔