حکومت سندھ نے "معرکہ حق” اور یوم آزادی کے سلسلے میں تقریبات کے بھرپور انعقاد کے لئے تیاریاں تیز کردی
کراچی: حکومت سندھ نے "معرکہ حق” اور یوم آزادی 14 اگست کے سلسلے میں سندھ بھر میں مختلف تقریبات کے بھرپور انعقاد کے لئے تیاریاں تیز کردی
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اہم اجلاس، صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ، سعید غنی، ذوالفقار شاہ، محمد بخش مہر، میئر کراچی مرتضٰی وہاب شریک
اجلاس میں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، میرپورخاص، شہید بینظیرآباد کے میئرز کی آن لائن شرکت
مختلف محکموں کے سیکریٹریز، کمشنر کراچی، اے آئی جی آپریشنز بھی اجلاس میں شریک، معرکہ حق اور یوم آزادی کے حوالے سے تقریبات کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں محدود مگر بڑے پیمانے پر، مرکزیت کے ساتھ اور منفرد انداز میں تقریبات پر غورکیا گیا
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جشنِ آزادی کی تقریبات کا آغاز یکم اگست سے کیا جائے گا، تقریبات 15 اگست تک یا پورے اگست کے مہینے میں جاری رہیں گی، آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کو تقریبات کا حصہ بنایا جائے، صوبے بھر میں برانڈنگ اور ہر ضلع میں ایک مرکزی اور شاندار تقریب کا انعقاد کیا جائے۔ فشریز ریلی، فیملی فیسٹیولز، اور شاپنگ سینٹرز و مالز میں روشنیوں اور قومی نغموں کے ساتھ ماحول کو جشن کے رنگوں سے بھر دیا جائے گا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا مزید کہنا تھا کہ فیملی فیسٹیولز ڈویژنل سطح پر ہونگے، شاپنگ سینٹرز و مالز میں برانڈنگ کے لئے ایڈوائزر جاری کے جائے گی۔ سرکاری گاڑیوں پر قومی پرچم لازمی ہونا چاہئے، عوامی ٹرانسپورٹ اور اہم عوامی مقامات پر قومی پرچم لگائے جائیں گے۔یوم آزادی کے موقع پر شجرکاری مہم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی شروع ہونا چاہئے، شرجیل انعام میمن
مرکزی تقریب مزار قائد کراچی میں منعقد کی جائے، سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی تجویز
سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ یوم آزادی کی تقریبات کو شایانِ شان اور متاثرکن بنایا جائے تاکہ عوام میں قومی یکجہتی اور حب الوطنی کے جذبے کو مزید فروغ دیا جا سکے”بنیان مرصوص” کے تحت حاصل کی گئی کامیابیاں وطن عزیز کے تحفظ اور ترقی کی روشن مثال ہیں، جنہیں عوام کے سامنے اجاگر کرنا ضروری ہے. تقریبات میں عوام کی بھرپور شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور نوجوان نسل کو قومی تاریخ اور قربانیوں سے آگاہ کیا جائے۔قومی تقریبات کے دوران خصوصی پروگرامز، ثقافتی نمائشیں، سیمینارز اور مشعل بردار ریلیاں منعقد کی جائیں
سعید غنی نے کہا کہ بارشوں اور چہلم کے پیش نظر تقریبات کی منصوبہ بندی احتیاط سے کی جائے۔ قومی ہیروز اور نمایاں شخصیات کے پیغامات عوام تک پہنچائے جائیں، خون عطیہ کرنے کے کیمپ قائم کیے جائیں اور تمام تعلیمی اداروں کے لیے ایک جیسا لباس رکھا جائے۔
محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ تقریبات اور بیانیہ سازی کی مہم فوری طور پر شروع کی جائے، دو روزہ کھیلوں کے مقابلے منعقد ہوں گے جن میں کرکٹ، ہاکی، بیڈمنٹن، والی بال، تائیکوانڈو کے ساتھ ساتھ ثقافتی کھیل جیسے کوڈی کوڈی اور ملاکھڑا بھی شامل ہوں گے۔مزار قائد تک سائیکل ریس اور ویڈیو پیغامات کا آغاز بھی آج سے ہی ہونا چاہئے۔سندھ حکومت کراچی میں 10 اگست کو میراتھن جبکہ 14 اگست کو سائیکل ریس اور ڈنکی کارٹ ریس کے مقابلے منعقد کرے گی۔ کراچی کے ساحل سمندر پر نشان پاکستان سے دو دریاء تک میراتھن کا انعقاد کیا جائے گا۔سندھ کے 30 اضلاع میں مجموعی طور پر 97 مقامات پر مختلف کھیلوں کے ایونٹس منعقد ہوں گے جن میں کرکٹ، فٹبال، باکسنگ، تھرو بال، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن اور تائیکوانڈو شامل ہیں۔
سید ذوالفقار شاہ نے کہا کہ محکمہ ثقافت ٹرکوں اور بسوں پر جشنِ آزادی کی برانڈنگ کی جائے اور کراچی سے تھر تک برانڈنگ شدہ آزادی ٹرین چلائی جائے گی۔ شجرکاری مہم بھی تقریبات کا حصہ ہو، اس کی ذمہ داری یونین کونسل، تحصیل اور ضلعی انتظامیہ کو دی جانی چاہیے۔
اجلاس سے خطاب میں میئر کراچی مرتضٰی وہاب کا کہنا تھا کہ جشنِ آزادی کی تقریبات کے لیے ہر محکمے کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں۔کراچی کے پارکس اور دیگر مقامات تقریبات کے لیے دستیاب ہوں گے، تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے گھروں اور گاڑیوں پر قومی پرچم لگائیں۔