سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائیل پر 19 پولیس اھلکاروں کی بھرتیاں ہونے کا انکشاف
کراچی۔سندھ پولیس میں کے پی کے ، فاٹا، پنجاب سمیت دیگر صوبوِں کا ڈومیسائیل رکھنے والوں سمیت جعلی ڈومیسائیل پر 19 پولیس اھلکاروں کی بھرتیاں ہونے کا انکشاف۔
پولیس حکام نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دیگر صوبوں کا ڈومیسائیل رکھنے والے 4 افراد اور جعلی ڈومیسائیل پر 15 افراد کے سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کا اعتراف کرلیا۔
پولیس حکام نے دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور جعلی ڈومیسائیل پر بھرتی ہونے والے اہلکاروں کو ملازمت سے ڈسمس کرنے کے بجائے صرف شوکاز نوٹس جاری کردئے۔
پی اے سی نے دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور جعلی ڈومیسائیل کے ذریعے سندھ پولیس میں ملازمتیں حاصل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی کے اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت محکمہ داخلہ کے اسپیشل سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی مظفر علی شیخ، ڈی آئی جی فنانس تنویز اوڈھو ،ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ اور مختلف ڈویزن کے ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز کی شرکت۔
اجلاس میں محکمہ سندھ پولیس کی سال 2020ع اور 2021ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں ڈی جی آڈٹ سندھ نے آڈٹ پیرا پر اعتراض اٹھایا کے کے پی کے ، فاٹا، پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد کا شناختی کارڈ رکھنے والے سندھ پولیس کے مختلف دفاتر سے 17.405ملین روہے تنخواہیں لے رہے ہیں۔
یہ بھرتیاں 1979 سے لے کر 2015 تک کی گئی اور سندھ پولیس نے ان بھرتی ہونے والے 196 اہلکاروں کی انکوائری کی ہے۔ ڈی جی آئی فنانس تنویز اوڈھو
196 پولیس اہلکاروں میں سے 4 اہلکاروں کا ڈومیسائیل دیگر صوبوں کا ثابت ہوا ہے۔ ڈی آئی جی فنانس
جعلی ڈومیسائیل پر 15 اہلکاروں کے بھرتی ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ڈی آئی جی فنانس
5 اہلکاروں کے ڈومیسائیل موجود نہیں ہیں کیوں کے ان کی بھرتی 40 سال قبل ہوئی تھی۔جن میں 4 رٹایرڈ ہوچکے ہیں اور ایک نے دو ماہ قبل استعیفی دیا ہے۔ ڈی آئی جی فنانس
13 اہلکاروں کے ڈومیسائیل ڈپٹی کمشنرز کے پاس تصدیق کے مرحلے میں ہیں اس لئے کشمنر کراچی کو ہدایت جاری کی جائے کے ڈپٹی کمشنرز سے ان افراد کے ڈومیسائیل کی ایک ہفتے میں تصدیق ہوسکے۔ ڈی آئی جی فنانس
جعلی ڈومیسائیل جمع کرانے اور جعلی ڈومیسائیل بنانے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ خرم کریم سومرو
جعلی ڈومیسائیل اور دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور شناختی کارڈ پر بھرتیاں ہونا سندھ صوبے کے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ کمیٹی رکن طاحہ احمد
جعلی ڈومیسائیل پر بھرتیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائینگی۔چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو
جن اہلکاروں کا ڈومیسائیل دیگر صوبوں کا ہے اور جو جعلی ڈومیسائیل بھرتی ہوئے ان اہلکاروں کو ملازمت سے ڈسمس کیا گیا ہے یا نہیں؟ پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو کا استفسار
دیگر صوبوں کے ڈومیسائیل اور شناختی کارڈ اور جعلی ڈومیسائیل پر بھرتی ہونے والے اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کاروائی شروع کرکے ان کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے تاہم پروسیجر مکمل ہونے پر ان کو ملازمت سے ڈسمس کیا جائے گا۔ ڈی آئی جہ فنانس تنویر اوڈھو
جعلی ڈومیسائیل ہر بھرتی ہونے والے اور غیر قانونی تارکین وطن جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ کمیٹی رکن خرم کریم سومرو
غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندھی کے لئے نادرا کردار ادا کرے تو سندھ پولیس ان کے خلاف کاروائی کے لئے تیار ہے۔ ڈی آئی جی فنانس
سندھ پولیس میں ملازمت کے لئے جعلی ڈومیسائیل جمع کرانے والوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ ایڈیشنل آئی جی مظفر علی شیخ
پی اے سی نے سندھ پولیس حکام کو دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ اور ڈومیسائیل سمیت جعلی ڈومیسائیل کے ذریعے سندھ پولیس میں ملازمتیں حاصل کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈی جی آڈٹ نے نے ڈی آئی جی ٹریفک اور ان کے ماتحت دفاتر کی گاڑیوں کے لئے پیٹرول کے اخراجات میں بے ضابطگیاں ہونے کا اعتراض اٹھایا۔
پیٹرول کی مد میں 85 ملین کی بجیٹ تھی جو رقم پی ایس او سے پیٹرول حاصل کرکے خرچ کی گئی ہے اور جن گاڑیوں کے لئے پیٹرول استعمال ہوا ہے وہ تمام ریکارڈ موجود ہے ۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ
پی اے سی نے ڈی آئی جی ٹریفک اور ماتحت دفاتر کی گاڑیوں کے لئے 85 ملین روپے کے پیٹرول کے استعمال کے متعلق انکوائری کا حکم دے دیا۔