عوامی فلاح کے اقدامات پر سیاست ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی: شرجیل انعام میمن

سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کے پاس ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے وافر وسائل موجود ہیں۔وفاقی حکومت کی جانب سے اختیار کی گئی پالیسیوں کی وجہ سے صوبے کے توانائی کے شعبے کی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے۔اگر سندھ کو اس کے وسائل کے مطابق اختیار اور سہولیات فراہم کی جائیں تو توانائی کے شعبے میں انقلاب لایا جا سکتا ہے

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز، ماہرین اور پالیسی ساز صوبے کے وسیع توانائی ذخائر اور پائیدار توانائی کے حل پر کھل کر بات کریں،گزشتہ چھ برسوں کے دوران تھر کول منصوبے کے تحت 30 ملین ٹن کوئلہ مختلف آزاد پاور پروڈیوسرز (IPPs) کو فراہم کیا گیا،کوئلے سے 31 گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی، اس بجلی سے تقریباً 30 لاکھ گھروں کو بجلی مہیا ہوئی،تھر کے کوئلے میں اتنی صلاحیت ہے کہ یہ آئندہ کئی دہائیوں تک پاکستان کی بجلی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے

سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کی کاوشوں سے 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر کی جا رہی ہے۔یہ ریلوے لائن تھر کول کو قومی اور عالمی منڈیوں سے جوڑ دے گی۔سندھ نے متبادل توانائی کے شعبے میں بھی اہم اقدامات کیے ہیں، سندھ کا ونڈ کوریڈور فعال ہے۔متعدد سولر انرجی منصوبے بھی زیر تکمیل ہیں، نوری آباد پاور پروجیکٹ اس وقت کراچی کو 100 میگا واٹ بجلی فراہم کر رہا ہے۔صوبائی حکومت نے سولر انرجی منصوبوں کے لیے 2.5 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، تھر کے مستحق رہائشیوں کے لیے 200 یونٹ تک بجلی کے بل بھی صوبائی حکومت ادا کر رہی ہے

شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ کراچی کے لیے دو نئے سولر پارکس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔حیدرآباد ریجن کے لیے منجھند میں سولر منصوبہ اور سکھر و لاڑکانہ کے لیے سولر پارکس بھی زیر منصوبہ بندی ہیں،وفاقی حکومت صوبے کے منصوبوں کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے اور مکمل تعاون فراہم کرے۔وفاقی حکومت سندھ کے سولر اور ونڈ پاور منصوبوں کی مخالفت بند کرے۔پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے

سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری ہے،شہری علاقوں میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے صرف سکھر میں 37 خطرناک عمارتوں کو نوٹس جاری کیے ہیں،کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور نوابشاہ میں بھی عمارتوں کی جانچ پڑتال جاری ہے۔غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی اور قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے، گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاعات ہیں۔سندھ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تمام بیراجوں، پشتوں اور حساس علاقوں کی کڑی نگرانی کر رہی ہیں۔کچے کے علاقوں اور نشیبی بستیوں میں امدادی کیمپ اور ضروری لوجسٹکس پہلے سے فعال کر دیے گئے ہیں۔عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی بھی ممکنہ انخلا کی صورت میں حکام سے مکمل تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ مون سون بارشوں کے بعد صوبے میں گیسٹرو، ڈائریا اور وائرل انفیکشنز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔محکمہ صحت نے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی یونٹس فعال کر دیے ہیں، کراچی، ٹھٹھہ، بدین اور دیگر اضلاع میں موبائل میڈیکل کیمپس قائم کیے جا رہے ہیں۔عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ صاف پانی استعمال کریں اور غیر معیاری کھانے پینے سے اجتناب کریں،

شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ نئی گاڑی نمبر پلیٹ اسکیم پر بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے،یہ اسکیم رجسٹریشن کے عمل کو جدید بنانے، جرائم کی روک تھام اور گاڑیوں کی چوری جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے شروع کی گئی ہے،سندھ حکومت عوام کی حقیقی شکایات سننے کو تیار ہے، عوامی فلاح کے اقدامات پر سیاست ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں