بھارت کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے دفاعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے جنگ میں اپنی ناکامی کا اعتراف ہوئے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں ہمیں ایک نہیں تین ممالک کا سامنا تھا۔ ہمارا سامنے سرحد ایک تھی مگردشمن 3 تھے۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے پاک فضائیہ کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران ان کی کارکردگی بے مثال تھیں اور پاک فوج کے الفتح راکٹ سسٹم نے بھارتی فوجی اڈوں کو مؤثر طریقے سے نقصان پہنچایا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ بھارت کو جنگ میں پاکستان کے ساتھ ساتھ چین اور ترکیہ کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا جو پاکستان کی مکمل مدد کر رہے تھے۔
جنگ میں شکست کے بعد لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے بغیر کوئی ثبوت پیش کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ چین جنگ کے دوران بھارتی تنصیبات سے متعلق پاکستان کو براہ راست معلومات فراہم کرتا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان سے ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کی سطح پر بات چیت ہو رہی تھی تو انھوں نے حیران کن بات بتائی کہ پاک فوج کو آپ لوگوں کی تمام نقل و حرکت کا علم تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے کہا کہ یہ زیادہ حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ اگر آپ اعداد و شمار پر نظر دوڑائیں تو گزشتہ 5 سالوں میں 81 فیصد اسلحہ اور آلات جو پاکستان کو ملا ہے وہ سب چینی ساختہ تھے۔ دراصل چین اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے سسٹمز کے خلاف ٹیسٹ کر رہا تھا۔
بقول بھارتی فوج کے نائب سربراہ ڈی جی ایم او کی میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاک فوج کو یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کا فلاں اہم شعبہ نہ صرف مکمل ہوچکا ہے بلکہ ایکشن کے لیے تیار کھڑا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ چین کے علاوہ ترکیے نے بھی پاکستان کی بھر پور مدد کی۔ وہ پہلے ہی پاکستان کو ڈرون فراہم کر رہا تھا لیکن ان کے ساتھ اب ماہر افراد بھی موجود تھے۔
بھارتی فوج کے نائب سربراہ نے اپنے دفاعی نظام کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے اور دفاعی نظام کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔