بھارت سے پانی، تجارت اور انسداد دہشت گردی پر سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں:وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعلان کردیا

تہران: وزیراعظم شہباز شریف دو رفوزہ دورے پر ایران پہنچ گئےجہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

مہرآباد ایئرپورٹ تہران پہنچنے پر ایرانی وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ایران میں پاکستانی سفیر رضا امیری مقدم، پاکستان میں ایرانی سفیر مدثر ٹیپو بھی موجود تھے

اعلیٰ سفارتی اہلکاروں نے بھی شہباز شریف اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا.تہران کے ہوائی اڈے پر انہیں ایرانی فوج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی بھی پیش کی۔

وزیراعظم کے ساتھ وفد میں نائب وزیراعطم اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف ایرانی صدر مسعود پزشکیان سےملاقات کے لیے سعد آباد پیلس تہران پہنچیں جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی کشیدگی کے دوران پاکستان کے ساتھ حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعلان کردیا۔

تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں، یہاں کا دورہ کر کے دلی مسرت ہوئی ہے۔پاکستان اور ایران کے دیرینہ، ثقافی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تعلقات کو مزید گہرا بنایا جائے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے ذریعے ہم تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی، ایرانی صدر نے جنوبی ایشیا میں ہونے والی کشیدگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ایرانی سفیر نے مسلسل رابطہ رکھا جس پر میں شکریہ ادا کرتا ہوں ایران نے پاکستان کیلیے اپنی فکر کا اظہار کیا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات دیرینہ ہیں اور ہم بھارت و پاکستان کے درمیان سیز فائر کا خیر مقدم کرتے ہیں،دونوں ممالک سے مطالبہ ہے کہ اختلافات اور مسائل کا آپس میں بات چیت کر کے حل نکالیں۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو خطے کے امن کیلیے آپس میں بات چیت کرنا چاہیے۔ ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں، ایران اور پاکستان او آئی سی کے رکن ممالک ہیں جو ملکر غزہ مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔ تمام مغربی ممالک خاموش رہ کر اس صورت حال میں انجوائے کررہے ہیں اور اُن کا یہ رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایرانی صدر نے دورہ کرنے پر وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا شکریہ ادا کیا۔

اس پوسٹ پر تبصرہ کرنے کا مطلب ہے کہ آپ سروس کی شرائط سے اتفاق کرتے ہیں۔ یہ ایک تحریری معاہدہ ہے جو اس وقت واپس لیا جا سکتا ہے جب آپ اس ویب سائٹ کے کسی بھی حصے کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں