وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں پر زور دیا ہے کہ مربوط اور خوشحال خطے کے لیے مل کر کام کریں وہ آج اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کے 23ویں اجلاس میں قومی بیانیہ دے رہے تھے۔
شہباز شریف نے خوشحال مستقبل کے لیے راوبط بڑھانے، غربت کے خاتمے، موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے اقدام اور وسیع تر کاروباری تعاون بڑھانے پر زور دیا۔شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے درمیان تیز تر روابط کے لائحہ عمل کے قیام کی اہمیت پر زور دیا ہے جو نہ صرف علاقائی تجارت بلکہ باہمی طور پر جڑ ے ہوئے یورپ اور ایشیاء کے ویژن کو بھی فروغ دے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک خطہ ایک شاہراہ اقدام اور بین الاقوامی شمالی جنوبی نقل و حمل کی راہداری جیسے منصوبوں کوتوسیع دینی چاہیے جس میں سڑک، ریل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو ترقی دی جائے۔پاکستان توانائی تعاون 2030 کی ترقی اور سرمایہ کاروں کی ایسوسی ایشن کے قیام کو یقینی بنانے اور اس کی توثیق کے فیصلوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بلند عزائم کی تکمیل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔مستحکم افغانستان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وسیع مواقع کے مکمل ادراک کیلئے نہ صرف ضروری بلکہ ناگزیر ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لیے فوری انسانی امداد کے لیے آگے بڑھے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کی سرزمین کسی بھی گروہ کی جانب سے اس کے پڑوسیوں کے خلاف دہشت گردی کے لیے غلط استعمال نہ ہو جبکہ وزیر اعظم نے غربت کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے اور خطے کے لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی کوبحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان موسمیاتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر ماحولیاتی تعاون کو ترجیح دینے پر زور دیا تاکہ استقامت پیدا ہو اور آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔ پاکستان ماحولیاتی تحفظ سے کے بارے میں حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم کے معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے اور تمام رکن ملکوں سے علاقائی اور عالمی ماحولیاتی کوششوں میں فعال کردار ادا کرنے پر زور دیتا ہے۔