کچی آبادیوں میں غیر قانونی بلند عمارتوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا آغاز
کراچی: میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اپنی حدود میں آنے والی کچی آبادیوں میں غیر قانونی اور بلا اجازت تعمیرات، خصوصاً بلند و بالا عمارتوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کر دیا ہے
سینئر ڈائریکٹر کچی آبادیاں کے دفتر سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر یہ کارروائی شروع کی گئی ہے۔
اعلامیے میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ کچی آبادیوں میں بڑی تعداد میں ایسی کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر ہو رہی ہیں جن کے نقشے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) سے منظور شدہ نہیں ہیں۔ یہ تعمیرات نہ صرف موجودہ بلدیاتی قوانین اور قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ عوامی سلامتی، عمارتوں کی مضبوطی اور منظم شہری ترقی کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیرات نہ صرف غیر مجاز ہیں اگر بروقت روکا نہ گیاتو یہ ممکنہ طور پر جان لیوا حادثات کا سبب بن سکتی ہیں، اس ضمن میں یہ وضاحت بھی کی گئی کہ کچی آبادیوں کا محکمہ صرف زمین کے قبضے کی باقاعدگی منظور شدہ لے آؤٹ پلان (LOP) اور کونسل کی قراردادوں کے مطابق کرتا ہے، جب کہ عمارت کے نقشے منظور کرنے کا اختیار صرف SBCA کے پاس ہے، یہ کارروائی حکومت سندھ کی اس پالیسی کے تحت کی جا رہی ہے جس کا مقصد پورے صوبے میں غیر قانونی تعمیرات اور خطرناک عمارتوں کے خلاف یکساں اور بھرپور کارروائی کو یقینی بنانا ہے
اس اقدام کا مقصد کچی آبادیوں میں رہائش پذیر شہریوں کی زندگیوں، حقوق اور سلامتی کا تحفظ ہے اور یہ یقینی بنانا ہے کہ آئندہ ترقیاتی سرگرمیاں قانونی دائرہ کار میں رہ کر انجام دی جائیں، عوامی تحفظ کو یقینی بنانے اور کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچنے کے لیے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو باقاعدہ طور پر درخواست دی ہے کہ وہ فوری اور سخت اقدامات کرے۔
تمام متعلقہ افسران اور عملے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور کچی آبادیوں میں غیر مجاز بلند عمارتوں کی تعمیرات کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائے، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اس اقدام کے لیے مکمل تعاون کا اعادہ کیا ہے اور متعلقہ اداروں کے ساتھ بھرپور رابطے اور اشتراک سے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے تاکہ شہر کی کم آمدنی والی آبادیوں کو غیر محفوظ اور غیر منظم تعمیرات سے بچایا جا سکے۔