کراچی: سیکریٹری ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و ساحلی ترقی سندھ آغا شاہنواز کی زیر صدارت اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے صنعتی ترقی (یونائیٹڈ نیشنز انڈسٹریل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن) کے وفد کا اہم اجلاس ہوا جس میں سندھ حکومت کے منظور شدہ اسٹریٹجک فریم ورک فار سسٹینیبل لائیولی ہود اور کلائمیٹ ریزیلینس کے تحت منصوبے کے لیے کانسیپٹ پیپر کی تیاری، ساحلی و دیہی علاقوں کے زمینی حقائق، مقامی کمیونٹیز کی بحالی، اور ترقیاتی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یونائیڈو (UNIDO) حکومت سندھ کی مشاورت سے منصوبے کا تفصیلی کانسیپٹ پیپر تیار کرے گا جسے منظوری کے لیے متعلقہ فورمز پر پیش کیا جائے گا۔ یونائیٹڈ نیشنز انڈسٹریل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی قیادت اسٹیفن کیسر نے کی۔
وفد میں یونائیڈو کے نیشنل پروگرام کوآرڈینیٹر بدر الاسلام بھی شریک ہوئے جبکہ سی ای او نیمانے ویڈیو لنک کے ذریعے سندھ حکومت کی جانب سے حالیہ منظورشدہ اسٹریٹجک فریم ورک پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کے تناظر میں پائیدار رہائش، قابلِ تجدید توانائی، زراعت، ماہی گیری، ہنر مندی، صاف پانی، اور مقامی انفراسٹرکچر پر توجہ دینا ناگزیر ہو چکا ہے۔
حالیہ سیلاب میں ہزاروں گھر تباہ ہوئے۔ اس لیے فلڈ ریزیلینٹ ہاؤسنگ اور کمیونل انفراسٹرکچر کے ساتھ کلائمٹ اسمارٹ زرعی پالیسیوں کی فوری ضرورت ہے۔
سیکریٹری ماحولیات آغا شاہنواز نے وفد کو ساحلی علاقوں کا دورہ کرانے کی پیشکش کی اور کہا کہ ساحلی پٹی میں شدید پانی کی قلت، سمندری آلودگی، ماحولیاتی انحطاط، اور مقامی ماہی گیروں کی بدترین زندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع منصوبہ تیار کرنا ہوگا۔ اگر جدید ارلی وارننگ سسٹم نصب کرلیں تو قدرتی آفات کے نقصانات میں 30 سے 40 فیصد تک کمی ممکن ہے۔ ادارے کی جانب سے 2 فوکل پرسن نومینیٹ کررہے ہیں تاکہ وفد کوتمام پہلوؤں سے آگاہ کریں۔
یونائیڈو نے سندھ حکومت سے منصوبے کے لیے این او سی کے حصول میں معاونت کی چاہی تو سیکریٹری آغا شاہنواز نے جواب دیا کہ اس معاملے پر پہلے ہی وفاقی وزیر مصدق ملک سے مشاورت کرلی ہے اور یونائیڈو کومکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے اسٹریٹجک فریم ورک کو باقاعدہ طور پر اپریل 2025 میں منظور کیا جا چکا ہے۔ یہ اسٹریٹجک فریم ورک سندھ میں موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ کمیونٹیز کی بڑھتی ہوئی مشکلات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا جس میں کلائمٹ سمارٹ زراعت، فائدہ مند کاروباری نظام،ہنر کی تربیت اور پائیدار صنعتوں کو فروغ دینا شامل ہے تاکہ قومی ماحولیاتی اور ترقیاتی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔