عائشہ کراچی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فیشن ڈیزائنر کے طور پر اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہیں
بھارتی میڈیا کے مطابق عائشہ کو دل کا دورہ پڑنے اور دل کے کام کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہونے پر پہلی بار 2019 میں کراچی سے چینائی لایا گیا تھا۔
چینائی کے سینئر کارڈیک سرجن نے ہارٹ ٹرانسپلانٹ کو مشورہ دیا تھا۔
عطیہ کردہ دل کے ملنے تک عائشہ کو ویٹنگ لسٹ میں رکھا گیا اور دل کو خون پمپ کرنے میں مدد کے لیے بائیں وینٹی کولر اسسٹ ڈیوائس لگائی گئی۔
دل کے ٹرانسپلانٹ کے اخراجات بہت زیادہ تھے جس پر بھارتی ڈاکٹرز نے فنڈنگ کا انتظام کیا۔
ویزے کی وجہ سے عائشہ کے علاج میں کچھ تاخیر بھی ہوئی بالآخر ماں بیٹی بھارت پہنچیں جہاں 31 جنوری کو انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ اینڈ لنگز ٹرانسپلانٹ کے شریک ڈائریکٹر ڈاکٹر سریش راؤ نے عائشہ کو ایک 69 سالہ شخص کا دل لگادیا گیا،عائشہ کو 17 اپریل کو ڈسچارج کردیا گیا۔
ہارٹ ٹرانسپلانٹ کے تمام اخراجات ایک این جی او ’’ایشوریہ ٹرسٹ‘‘ کے ذریعے طبی پیشہ ور افراد اور سابق مریضوں کی مدد سے پورے ہوئے۔رپورٹ کے مطابق 35 لاکھ روپے خرچ آیا۔
عائشہ کراچی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فیشن ڈیزائنر کے طور پر اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہیں۔