کراچی: میئرکراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہاہے کہ کراچی میں پروجیکٹ بیکڈ فنڈ ریزنگ کے لئے میونسپل بونڈز متعارف کرانا چاہتے ہیں، مالیاتی صورتحال میں استحکام اور شہریوں کو ترقیاتی عمل میں ساتھ رکھنے کے لئے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج باہمی تعاون سے کام کریں گے، آئی آئی چندریگر روڈ پرگیٹ وے آ ف پاکستان اسٹاک ایکسچینج کیلئے پارکنگ پلازہ تعمیرکرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کی صبح پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ Gong Ceremony میں شرکت کے موقع پراپنے خطاب میں کیا۔
میئر کراچی بیر سٹر مرتضی وہاب تاریخ کے پہلے میئر ہیں جنہوں نے اسٹاک ایکسچینج کی Gong کو بجانے عمل میں حصہ لیا ہے، اس موقع پرپی ایس ایکس کے عہدیداران اور ممبران کی بڑی تعدادبھی موجود تھی۔
مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ شاہراہ کو نوپارکنگ زون اور و واک ایبل بنانے کے عزم پر قائم ہیں، ریلوے گراؤنڈ پر پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے لئے بجٹ میں رقم مختص کرادی ہے، اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ مل کر کے ایم سی، واٹر کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے لئے مفید اور پائیدار منصوبوں پر کام کریں گے، عنقریب آئی آئی چندریگر روڈ کی بہتری کا پروجیکٹ مکمل کرکے دنیا کو یہ پیغام دیں گے کہ پاکستان، سندھ اور کراچی میں سرمایہ کاری کے لئے بہترین ماحول دستیاب ہے
میئرکراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہاکہ ہمارے شہر کے اندر لینڈ ہولڈنگ اثاثے بہت ہیں اور لوگ ہمارے ساتھ انگیج ہوسکتے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ اگر مجھے شہر کے اندر ہالیجی سے پانی کی ایک نئی لائن لے کرآنی ہے جہاں تقریباً ساڑھے چھ کروڑ گیلن پانی آنے کا پوٹینشل ہے تو اس کیلئے مجھے صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف نہ دیکھنا پڑے بلکہ میں منصوبہ تیار کروں، فیزیبلٹی بناؤں اور ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر ہم میونسپل بونڈز،آئی پی او، ایس پی ویز بنائیں اور اسے آگے لے کر چلیں تاکہ فنڈ ریزنگ بیکڈ بائی دا پروجیکٹ اور اثاثوں کی شکل میں ہم کرسکیں۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ میں اسلام آباد جاؤں اور وہاں وفاقی حکومت کو قائل کروں کہ یہاں کام کریں، بلکہ وفاقی حکومت کو چاہئے وہ ہمیں آکربتائیں کہ ہم یہاں یہ کام کرنا چاہتے ہیں کہ کیونکہ دنیا بھر میں جس شہر میں بندر گاہیں ہوتی ہیں ان کو خاصی اہمیت حاصل ہوتی ہے لیکن کراچی کا معاملہ اس کے برعکس ہے، گوکہ کے ایم سی میں مالیاتی بہتری آئی ہے اور ہم نے شہر میں کام کررہے ہیں، اسٹاک مارکیٹ کے ماہرین کے یم سی کی مزید رہنمائی کریں تو یہ شہر کی بڑی خدمت ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ مل کر عام شہریوں خصوصاً طالب علموں کو یہ پیغام دینا چاہوں گاکہ تعلیمی عمل کے ساتھ فنانشل مارکیٹ کو بھی سرمایہ کاری کے لئے پیش نظر رکھیں، میں 1999 سے اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ میں آرہا ہوں جب میری والدہ اسٹینڈنگ کمیٹی کی چیئرپرسن تھیں اور ہمیشہ یہی سوچا ہے کہ ملک کے اس گیٹ وے میں وی وی آئی پیز تو آسانی سے آجاتے ہیں مگر عام آدمی یہاں کس طرح پہنچتا ہوگا، اس وقت سے یہی سوچتا تھا کہ اگر موقع ملا تو اس کے لئے کچھ کیا جائے گا، 1993 اور 1996 میں جب بے نظیر صاحبہ کی حکومت تھی تو اس وقت ایک معاہدہ کے تحت وزیراعظم صاحبہ نے یہاں پارکنگ اسپیس کے لئے ہدایت دی تھی، میں چاہتاہوں بلدیہ عظمیٰ کراچی یہاں پر ایک بہترین پارکنگ پلازہ تعمیر کرے جس سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج آنے والوں کے علاوہ، کراچی پورٹ، کھارا در اور ٹاور آنے والے شہریوں کو پارکنگ کی سہولت میسر آئے گی، اس اہم ترین شاہراہ پر پارکنگ کے بہتر نظام کے لئے ریلوے گراؤنڈ پر بھی ایک ورٹیکل اسٹرکچر بنانا چاہتے ہیں تاکہ جنگ پریس اور شاہین کمپلیکس کے اطراف میں ہونے والی پارکنگ کو بھی وہاں منتقل کرسکی، وفاقی حکومت کو پروپوزل بھیجا ہے اور ہم نے اپنے بجٹ میں رقم مختص کرادی ہے تاکہ ہم کسی اور طرف نہ دیکھیں اور پہلا کام خود شروع کردیں۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ اگر ہم سب مل کر اس پر کام کرسکیں تو یہ شہر کے لئے بہت اچھاثابت ہوگا۔ ریلوے گراؤنڈ پر پارکنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے گو کہ ابھی یہاں پارکنگ اسٹرکچر بنانے کی ہمیں اجازت نہیں ملی ہے تاہم بہتری کی جانب ہمارا سفر شروع ہوگیا ہے۔ میئر کراچی نے کہاکہ جب ہم نے کے ایم سی میں ذمہ داری سنبھالی تو اس وقت بلدیہ عظمیٰ کراچی سالانہ میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کی مد میں 200ملین روپے اکھٹا کرتی تھی، جس میں سے 43.8 ملین روپے پرائیویٹ کمپنی کلیکشن کرنے کی مد میں لیتی ہے، اس طرح کے ایم سی کے اکاؤنٹ میں 150 ملین روپے آتے تھے اور ظاہر ہے پندرہ کروڑ روپے میں شہر چل نہیں سکتاتھا اس کے علاوہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے شہر میں متعدد اثاثے ہیں جن میں مارکیٹ، بلڈنگ اور دکانیں شامل ہیں، ان سے بھی سالانہ صرف 8 کروڑ روپے ریونیوحاصل ہوا کرتا تھا، یہی وہ بنیادی وجوہات تھیں جن کے سبب کے ایم سی کارکردگی دکھانے سے قاصر تھی مگر بدقسمتی سے ماضی میں کسی نے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی مگر ہم نے متعدد جرات مندانہ فیصلے کئے
مرتضی وہاب کا کہنا تھا کہ پہلا دلیرانہ فیصلہ یہ کیا کہ میونسپل ٹیکس کی شرح کو کم کیاجو ماضی میں زیادہ سے زیادہ پانچ ہزار روپے اور کم سے کم پانچ سو روپے تھا، ہم نے اس کو زیادہ سے زیادہ تین سوروپے اور کم سے کم بیس روپے کردیا ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیاکہ اس ٹیکس کو پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے جمع کرنے کے بجائے کے الیکٹرک کے ذریعے جمع کریں گے تاکہ ٹیکس کلیکشن اچھے اور منصفانہ انداز میں ہو، اس سے فائدہ یہ ہوا جو رقم سالانہ کی بنیاد پر ہمارے اکاؤنٹ میں آتی تھی اب ماہانہ بنیاد پر ہمارے اکاؤنٹ میں آتی ہے، رئیل اسٹیٹ سے ہماری آمدنی 80 ملین تھی جوتین گنا بڑھ کر 270ملین روپے ہو گئی ہے اور ہمارا ہدف اسے 300 ملین روپے تک لے جاناہے۔
انہوں نے کہاکہ آئی آئی چندریگر روڈ پر عرصے سے رکھے ہوئے ڈیوائیڈرز کو ہٹا کر ان کی جگہ پختہ اسٹرکچر بنانے پر کام شروع کردیا ہے ساتھ ہی فٹ پاتھ اور اسٹریٹ لائٹس کو بھی بہتر کیاجارہاہے، میں چاہتا ہوں کہ اسٹاک ایکسچینج کے باہر آپ لوگ ایک اچھا خوبصورت سا مونومینٹ بنائیں جس طرح اسلام آباد اسٹاک ایکسچینج کے باہر بنایاگیا ہے، ہم نے اسٹاک ایکسچینج کی دیوار کے باہر آرٹ ورک کرایاہے اور اسی طرح کی مزید مثبت اور اچھی چیزیں کرنا چاہتے ہیں تاکہ ا س جگہ کا اچھا تاثر لوگوں کو ملے۔