
یہ 8 نومبر 2022 کی بات ہے جب حیدرآباد کے علاقعے بھٹائی نگر سے نوجواں پارس علی شاھ کی اپنے گھر سے تین دن پرانی لاش ملی تھی۔
اس بات کا پتا نہیں چل سکا تھا کہ واقعہ قتل ہے، خوکشی یا فطری موت، مگر کچھ وقت گذرنے کے بعد مقتول پارس علی شاہ کی بہن سحر شاہ رضوی اپنے بھائی کے واقعے پر قتل کرنے کا شبہ ظاھر کیا اور مقدمہ بھی دائر کیا گیا مگر کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی تھی۔
واقعے کی شفاف تفتیش اور ملزمان کی گرفتاری کے لے سحر شاہ رضوی نے احتجاج شروع کیا جس کی سول سوسائٹی نے بھرپور سپورٹ کی۔

کیس ہائی پروفائل ہونے پر آئی سندھ غلام نبی میمن نے واقعے کا نوٹس لیا اور انکوائری ایس ایس پی سانگھڑ بشیر احمد بروہی کے حوالے کردی تھی۔
پولیس نے 18 مئی 2023 کے دن تلھار سے ملزم سید اسرار شاہ کو گرفتار کیا جس کی نشاندھی پر ملزم سید دیدار شاھ کو ماتلی سے گرفتار کیا گیا اور پولیس نے چوری شدہ سامان بھی ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سانگھڑ پولیس نے ملزم اسرار شاھ کو حیدرآباد کے سول جج جوڈیشل مئجسٹریٹ نمبر 9 کی عدالت میں دوبارہ ریمانڈ کے کلئے پیش کیا ۔
ملزم نے عدالت میں اعتراف جرم کرتے ہوئے بتا کہ پارس شاہ کی بیوی فرزانہ اور ان کے بھائی دیدار شاہ کے کہنے پر پارس شاہ کو سر میں چوٹ مار کر قتل کیا۔۔۔۔۔ مگر کیس اب بھی انڈر ٹرائل ہے۔
پارس شاہ کیس اب میڈیا ٹرینڈ کیوں ہوا ؟

سندھ کے نامور صحافی امداد سومرو کی دی نیوز میں رپورٹ شایع ہوئی جس میں انہوں نے پارس شاہ کی موت کو فطری موت قرار دیا۔
امداد سومرونے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پارس شاہ کی موت نومبر میں ہوئی، اس کے بعد پانچھ ماہ تک اس کی بیوی فرزانہ اپنے سسرال کے گھر میں ہی رہی، مگر جب اس نے مقتول پارس شاہ کے دوسری بھائی سے شادی کرنے سے انکار کیا اور اپنی چار سالہ بیٹی بھی مانگی تو پارس شاہ کے ورثاء نے انکار کیا۔ پھر 11 مئی کو کراچی کی سیشن کورٹ نے بیواہ فرزانہ کی فریاد پر بچی ان کے حوالے کرنے کا فیصلہ دیا اور انہیں فیملی کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

امداد سومرو نے بتایا کہ پارس شاہ واقعے کے پانچھ ماہ بعد مقتول پارش شاہ کی بیوہ فرزانہ کی کردار کشی کی گئی۔ اس کے پانچھ دن بعد ایس ایس پی بشیر بروہی نے کیس کو قتل قرار دیا اور ایک ملزم سے قبولداری کا بیان بھی دلوایا گیا جو وحشیانہ ٹارچر کا نتیجا تھا، یہ بات میڈیکل رپورٹ میں بھی ثابت ہوئی تھی۔ مبینہ ملزمان اسرار شاہ اور دیدار شاہ پہلے ہی بھٹائی نگر تھانہ اور سراج لاشاری کی تفتیش میں بیگناھ ثابت ہوئے تھے۔
امدادو سومرو نے بتایا کہ ان کی تحقیقات کے مطابق یہ سارا ڈرامہ ہے جس میں ایس ایس پی بشیر بروہی سمیت پارس شاہ کے گھر والے ملوث ہیں۔ سانگھڑ پولیس کے پاس کیس کو قتل ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں، ایک ماہ گرجانے کے باوجود پولیس صرف ٹائم پاس کررہی ہے۔۔۔۔۔امداد سومرو نے یہ ہی خبر اپنے فیس بک پیچ پر بھی رکھی جو سندھی زبان میں ہے۔
https://www.facebook.com/imdad.soomro.73
معاملہ متنازع کیوں ہوا ؟
سحر شاہ رضوی نے سندھ کی معروف شخصیت اصغر سومرو سے شادی کی تھی مگر اب دونوں میں طلاق ہو چکی ہے۔
سندھ کے ایک اور نامور صحافی قادر لاشاری نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کے سحر شاہ رضوی کے بھائی کا قتل کیس اس کے سابقہ شوہر ہی خراب کر رہے ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سحر شاہ رضوی بھائی نے قتل کیس میں اپنے ذاتی تعلقات استعمال کر کے دوسری فریق سےزیادتی کی ہے، اس لیے اصغر سومرو نے اسے طلاق دی، اصغر سومرو کی ہی فیڈنگ سے انگریزی کا غلط استعمال کیا گیا۔
قادر لاشاری نے ایس ایس پی بشیر بروہی کی انکوائری کو بھی میرٹ قرار دیا۔

https://www.facebook.com/qadir.lashari.3
صحافیوں کے پروفیشنل اختلافات سے پارس شاہ کیس ایک بار پھر سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا

سینئر صحافی ماجد سموں نے اپنے وال پر ایک اور نامو صحافی شکیل نائچ کی پوسٹ کا میٹر شیر کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ 8 نومبر 2022 کے دن جب پارش شاہ کی گھر سے لاش ملی، غسل کے دوراں ان کے جسم پر کسی بھی قسم کے نشانات نہیں تھے۔ ایس ایس پی امجد شیخ نے اے ایس پی انیلا راجپر اور ڈی ایس پی سراج لاشاری سے تفتیش کروائی جس میں پارس شاہ کے قتل کے ثبوت نہیں ملے تھے۔
معاملہ اب بھی سوشل میڈیا پر ٹرینڈ ہے، ہوسٹ و مصور سحر شاہ رضوی سوالات و الزامات کی زد میں ہے۔