کے ڈی اے میں 19 ملازمین کی بھرتیاں جعلی ہونے کا انکشاف،فزیکل ویریفیکیشن کا حکم
کراچی: پی اے سی میں کے ڈی اے کے ادارے میں 19 ملازمین کی بھرتیاں جعلی ثابت ہونے کے انکشاف پر پی اے سی نے کے ڈی اے کے جعلی ملازمین کو برطرف کرنے اور کے ڈی اے کے تمام ملازمین کی فزیکل ویریفیکیشن کا حکم جاری کردیا ہے۔
کے ڈی اے کیجانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایمنٹی پلاٹوں کی کمرشل کیٹیگری میں تبدیلی کرکے ایمنٹی پلاٹ سند باد پارک اور سائوتھ سٹی ہسپتال کو کمرشل مقاصد کے لئے الاٹ کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر پی اے سی نے ایمنٹی پلاٹ کمرشل مقاصد کے لئے سند باد پارک اور سائوتھ سٹی ہسپتال کو الاٹ کرنے کے معاملے کی تحقیقات کے لئے چیف سیکریٹری سندھ کو تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کردی۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔اجلاس میں کے ڈی اے، ایچ ڈی اے اور واسا کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں کمیٹی کے رکن طاحہ احمد سمیت ڈی جی کے ڈی اےآصف جان صدیقی، ڈی جی ایچ ڈی اے اصغر علی گھانگھرو سمیت سی ای او واسا نے شرکت کی۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کے ڈی اے حکام سے استفسار کیا کے کے ڈی اے کے کتنے ملازمین ہیں اور کتنے ملازمین ویزا پر اور کتنے ملازمین کی جعلی بھرتیاں ہوئی ہیں۔ڈی جی کے ڈی اے آصف جان صدیقی نے پی اے سی کو بتایا کے کے ڈی اے میں 4 ھزار ملازمین کی ویکنسیز ہیں تاہم کے ڈی اے میں 22 سو ملازمین کام کر رہے ہیں اور کے ڈی اے کے ملازمین کی انکوائری کے دوران 53 ملازمین پر جعلی ہونے کا الزام تھا تاہم ان 53 ملازمین میں سے 19ملازمین جعلی ثابت ہوئے ہیں اور باقی ملازمین کی ویریفیکیشن کا عمل مکمل نہیں ہوا ہے۔
پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے ڈی اے کے جو جعلی ملازمین ثابت ہوئے ہیں ان کو برطرف کیوں نہیں کیا گیا ہے۔ ڈی جی کے ڈی اے نے کہا کے جو 19 ملازمین جعلی ثابت ہوئے ہیں ان کے خلاف کاروائی کے لئے محکمہ بلدیات کا سفارش کی گئی ہے تاہم جلد ان جعلی ثابت ہونے والے ملازمین کی برطرفی کا لیٹر جاری کردیا جائے گا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کے کے ڈی اے میں کتنے ملازمین کی بھرتیاں غیرقانونی ہوئی ہیں اور ملازمین کی حاضری کے لئے بایو میٹرک سسٹم کیوں نہیں نصب کیا طیا ہے۔
ڈی جی کے ڈی اے نے بتایا کے کے ڈی اے کے ملازمین کی انکوائری پینڈنگ ہے جلد انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پی اے سی کو پیش کی جائے گی تاہم کے ڈی اے میں ملازمین کی حاضری کے لئے ڈجیٹائیزیشن سسٹم موجود نہیں ہے جو کے نصب کرینگے مگر کے ڈی اے میں صرف پراپرٹی ٹرانزیشن اور فائلوں کی ٹریکنگ کے لئے بار کوڈ سسٹم نصب کیا گیا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے اگر کے ایم سی میں ملازمین کے لئے ڈجیٹائیزیشن سسٹم نصب کیا گیا ہے تو کے ڈی اے میں کیوں نہیں کیا گیا ہے۔ اس موقعے پر پی اے سی نے کے ڈی اے کے ڈی اے کے جعلی ملازمین کو برطرف کرنے اور کے ڈی اے کے تمام ملازمین کی فزیکل ویریفکیشن کا حکم جاری کردیا۔اجلاس میں کے ڈی اے کیجانب سے 2020ع سے رٹایرڈ ملازمین کو پینشن بھی ادا نہ کرنے کا اعتراف کیا گیا۔
کے ڈی اے کے ایمنٹی پلاٹوں کی کمرشل مقاصد کے لئے الاٹمنٹ معاملہ پر پی اے سی اجلاس میں کے ڈی اے کیجانب سے ایمنٹی پلاٹوں کی کمرشل کیٹیگری میں تبدیلی کرکے ایمنٹی پلاٹ سند باد پارک اور سائوتھ سٹی ہسپتال کو الاٹ کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔جس پر ڈی جی آڈٹ نے اعتراض اٹھایا کے کے ڈی اے نے ایمنٹی پلاٹ کمرشمل سرگرمیوں کے لئے سند باد پارک اور ساوئوتھ سٹی ہسپتال کو الاٹ کئے ہیں۔ڈی جی کے ڈی اے نے پی اے سی کو بتایا کے کے ڈی اے نے عوامی سرگرمیوں کے لئے 28 ہزار اسکایر یارڈز کا پلاٹ سند باد پارک کے لئے 1981ع سے 2016ع تک 5 روپے فی اسکایر یارڈ کگ حساب سے سندھ باد پارک انتظامیہ کو الاٹ کیا جبکے ماہانہ کرایہ 10 لاکھ روہے مقرر کیا گیا۔جبکے 2016ع میں رینٹ کا نیا معاھدہ کرکے 18 روہے فی اسکایر یارڈ اور ماہانہ کرایہ 15لاکھ روپے مقرر کیا گیا۔ ڈی جی کے ڈی اے نے کہا کے جہاں ساوتھ سٹی ہسپتال قائم ہے وہ 3 ہزار گز کا پلاٹ ماروی میڈیکل سینٹر کو الاٹ کیا گیا تھا تاہم 2023ع میں ساوئوتھ سٹی ہسپتال کی الاٹمنٹ کینسل کی گئی تو عدالت کے حکم پر 2023ع میں سائوتھ سٹی کو 37 ہزار روپے فی گز کے حساب سے الاٹمنٹ کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کے اگر الاٹمنٹ کی گئی تو پہر کوڑیوں کے دام کے بجائے مارکیٹ ویلیو کے حساب سے رقم کیوں نہیں لی گئی۔اس موقعے پر پی اے سی نے ایمنٹی پلاٹ کمرشل مقاصد کے لئے سند باد پارک اور سائوتھ سٹی ہسپتال کو الاٹ کرنے کے معاملے کی چیف سیکریٹری سندھ کو تحقیقات کمیٹی تشکیل دے کر تحقیات کرانے کی ہدایت کردی۔ ایچ ڈی اے/حیدرآباد میں 94 غیرقانونی ھاؤسنگ اسکیمیں موجود ہونے کا معاملے پر ڈی جی آڈٹ نے اعتراض اٹھایا کے حیدرآباد میں 137 غیرقانونی اسکیمز چل رہی ہیں جس پر ڈی جی ایچ ڈی اے اصغر گھانگھرو نے پی اے سی کو بتایا کے 137 رہائشی اسکیموں میں سے 94 غیرقانونی اسکیمیں موجود ہیں اور بلڈرز نے 43 سوسائیٹیوں کو ریگیولرائیز کرادیا ہے تاہم غیر قانونی سوسائٹیز میں عوام کو پئسے نہ لگانے کے لئے ان سوسائٹیوں کے نام اخبار میں اشتھار کے طور پر چھپوائے ہیں۔پی اے سی نے غیر قانونی رہائشی اسکیمز کے خلاف کاروائی کرنے جا حکم دے دیا۔
پی اے سی نے ایچ ڈی اے کیجانب سے رٹایرڈ ملازمین کے پینشن اور جی پی فنڈ کے 527 ملین روپے تنخواہوں پر خرچ کرنے کے معاملے کی بھی محکمہ بلدیات کے سیکریٹری کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔پی اے سی نے ایچ ڈی اے کیجانب سے مختلف رہائشی اسکیمز چلانے والے بلڈرز پر 2 ارب 50 کروڑ روپے کے ٹیکس واجبات کی وصولی کے لئے ان بلڈرز کو نوٹسز جاری کرنے اور ٹیکس کی رقم نہ دینے والے بلڈرز کی اسکیمز دفاتر کو سیل۔کرنے کا حکم جاری کردیا۔اجلاس میں واسا کے سائیٹ لمیٹد سمیت مختلف اداروں پر پانی بلوں کے 7 ارب واجبات۔کے معاملے پر پی اے سی نے سائیٹ لمیٹیڈ سمیت واسا کو پانی کے بل کی مد میں واجبات ادا نہ کرنے والے ڈفالٹرز اداروں سے ایک ماہ میں رکوری کرانے کا واسا کو حکم دے دیا۔