وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر آبی وسائل کے درمیان اعلیٰ سطح کا اجلاس
کراچی میں پانی کے مسائل پر غور، کے فور منصوبہ 2026 میں مکمل ہوگا، وفاقی وزیر
کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کے فورفیز-1 سمیت کراچی کے پانی کے اہم منصوبوں، حب کینال سے پانی کے حصے کی بہتری، رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) اور پانی کے معاہدے کے تحت حصوں کی تقسیم پر غور کیا گیا۔
اجلاس وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، وزیر آبپاشی جام خان شورو، وزیر اعلیٰ سندھ کے سیکریٹری عبد الرحیم شیخ، چیئرمین واپڈا نوید اصغر چوہدری، ڈی جی میاں ریاض اور کے فور منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر عامر مغل نے شرکت کی۔
*کراچی کا پانی بحران*
وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ اس وقت کراچی کو 1,300 ملین گیلن یومیہ کی طلب کے مقابلے میں صرف 650 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جا رہا ہے جس سے 650 ایم جی ڈی کا شدید شارٹ فال پیدا ہوتا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سندھ حکومت نے کے فور منصوبہ تیار کیا جس کا مقصد کیںجھر جھیل سے کراچی کو 650 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی ہے۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے پر واپڈا کام کر رہا ہے جو 260 ایم جی ڈی پانی فراہم کرے گا۔
وفاقی وزیر معین وٹو نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے بدھ کے روز منصوبہ بندی و ترقیات کے وزیر ناصر شاہ کے ہمراہ کے فور منصوبے کا دورہ کیا جہاں فیز-1 کی تعمیراتی پیش رفت 63 فیصد ہو چکی ہے اور منصوبہ 2026 تک مکمل کیا جائے گا۔
*ایکنک کی ہدایات*
اجلاس میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے 31 جنوری 2022 کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) کے تحت نظرثانی شدہ پی سی-1 کے مطابق کے فور فیز-1 کی انتظامی منظوری دی جس کی کل لاگت 126.404 ارب روپے ہے۔
*ایکنک کی طرف سے طے کردہ اہم شرائط*
سندھ حکومت کی جانب سے کیںجھر جھیل سے 260 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی
صوبائی حکومت کی 50 فیصد مالی شراکت داری (12.77 ارب روپے)
واجبات کی بروقت ادائیگی اور زمین کے حصول کی تکمیل
بجلی کی فراہمی، تقسیم کے نظام، آپریشن و دیکھ بھال کا بندوبست
اور منصوبے پر عملدرآمد کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی کے باقاعدہ اجلاس
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت کی مقررہ تمام شرائط پر عملدرآمد یقینی بنا رہی ہے۔
*وفاقی سطح کے مسائل*
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو کو آگاہ کیا کہ انتظامی منظوری کے باوجود کے فور منصوبہ سنگین چیلنجز کا شکار ہے، جن کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی فوری مداخلت ضروری ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ مالی سال 2025-26 کے لیے اس منصوبے کی اصل ضرورت 39.964 ارب روپے ہے مگر صرف 3.209 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس فنڈنگ گیپ سے منصوبے میں تاخیر، مہنگائی کی وجہ سے لاگت میں اضافہ اور کنٹریکٹرز کے ممکنہ کلیمز جیسے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
اس پر وفاقی وزیر معین وٹو نے وزیر اعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیر اعظم شہباز شریف کو منصوبے کی پیش رفت سے آگاہ کریں گے تاکہ اضافی فنڈز کی منظوری حاصل کی جا سکے۔
*زمین اور رکاوٹیں*
وفاقی وزیر نے بتایا کہ اگرچہ سندھ حکومت نے بیشتر رائٹ آف وے (آر او ڈبلیو) کے مسائل حل کر لیے ہیں، تاہم دو اہم رکاوٹیں اب بھی باقی ہیں جن میں ٹھٹھہ میں پمپنگ کمپلیکس کے انفرااسٹرکچر کے لیے درکار 22 ایکڑ اراضی اور پائپ لائن کی سیدھ سے متعلق ایک زیر التوا عدالتی مقدمہ شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر کو یقین دلایا کہ پمپنگ اسٹیشن کے لیے درکار زمین جلد منصوبے کے حوالے کر دی جائے گی۔
*صوبائی شراکت داری*
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھ حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کے 8.5 ارب روپے کے حصے میں سے 1.27 ارب روپے (چوتھی سہ ماہی) کی منظوری دے دی گئی ہے۔
*حب ڈیم*
وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا کہ سندھ حکومت نے پرانا حب چینل مرمت کیا ہے اور 100 ایم جی ڈی گنجائش کی نئی نہر تعمیر کی ہے تاکہ کراچی کے لیے پانی کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔ انہوں نے درخواست کی کہ حب ڈیم سے کراچی کے لیے پانی کی فراہمی 100 سے بڑھا کر 200 ایم جی ڈی کی جائے۔ اس تجویز پر وزیر اعلیٰ اور وفاقی وزیر دونوں نے اتفاق کیا کہ حب ڈیم میں پانی کی دستیابی جانچنے کے لیے ایک تکنیکی سروے کرایا جائے گا تاکہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو سفارشات بھجوائی جا سکیں۔
*بین الصوبائی پانی کی تقسیم*
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سے درخواست کی کہ سندھ اور پنجاب کے آبپاشی محکموں کے درمیان براہِ راست ملاقاتوں کو ممکن بنایا جائے تاکہ پانی کی تقسیم کے مسائل خوش اسلوبی سے حل کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورِ حکومت میں مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے اٹارنی جنرل کو 1991 کے پانی کے معاہدے کا جائزہ لے کر پانی کی منصفانہ تقسیم سے متعلق سفارشات دینے کا ٹاسک دیا تھا۔ اٹارنی جنرل نے اپنی رپورٹ جمع کرائی جسے بعد میں وزیر اعظم عمران خان کو بھیجا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ پانی کی تقسیم صرف 1991 کے پانی کے معاہدے کی روشنی میں ہونی چاہیے۔ اس پر وفاقی وزیر نے اس مسئلے کے حل کے لیے سندھ اور پنجاب کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقات پر اتفاق کیا۔
*آر بی او ڈی منصوبہ*
اجلاس میں رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (آر بی او ڈی) منصوبے کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے لیے ایک تکنیکی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ یہ کمیٹی باقی ماندہ مسائل پر تین روز میں رپورٹ پیش کرے گی۔
#SindhGovernment