چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف کا آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی) میں آرٹ کلاسز کا افتتاح
کراچی: چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف نے آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی ڈسٹرکٹ سینٹرل) میں آرٹ کی باقاعدہ کلاسز کا افتتاح کردیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ یو سی 9 کے وائس چیئرمین حنظہ انور قریشی،اسٹینڈنگ کمیٹی برائے تعلیم نیو کراچی کے چیئرمین عمران فقیر، آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی ڈسٹرکٹ سینٹرل) کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن شکیل احمد خان، بشیر صدوزئی، شاہد معین الدین (منیجر ایڈمن)، اساتذہ کرام، علاقہ معززین اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین محمد یوسف نے کہا کہ نیو کراچی ٹاؤن میں واقع آرٹس کونسل آف پاکستان کی عمارت طویل عرصے تک غیر فعال اور ویران رہی، لیکن آج اس عمارت میں آرٹ بلاک کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے جو میرے لیے نہایت خوشی اور اطمینان کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی) میں تدریسی سرگرمیوں کے آغاز سے نوجوانوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور معاشرتی طور پر فعال کردار ادا کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔انہوں نے آرٹس کونسل نیو کراچی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے فعال کردار اور بالخصوص شکیل احمد خان، بشیر صدوزئی اور شاہد معین الدین کی شب و روز محنت کو خراج تحسین پیش کیا، جن کی بدولت آج یہاں آرٹ کی تعلیم کا سلسلہ کامیابی سے شروع ہو چکا ہے۔
چیئرمین محمد یوسف نے کہا کہ آج کے دور میں نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی) ان کے لیے ایک نعمت سے کم نہیں۔ بالخصوص گرمیوں کی تعطیلات میں طلبہ یہاں آ کر اپنے وقت کو بامقصد، تخلیقی اور فنّی انداز میں استعمال کر سکتے ہیں، جو اِن کی فکری نشوونما کے لیے مفید ہے۔
بعدازاں چیئرمین محمد یوسف نے آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی)میں شجرکاری پروگرام کے تحت پودا لگایا، جس سے ماحول دوست اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔چیئرمین نے کہا کہ درخت لگانا نہ صرف صدقہ جاریہ ہے بلکہ ماحولیاتی بہتری کے لیے ناگزیر عمل بھی ہے۔اس موقع پر انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان (نیو کراچی) سے ملحقہ میدان میں منی فوریسٹ کی تعمیر کا اعلان کیا جس کے تحت سیکڑوں کی تعداد میں پودے اور درخت لگائے جائیں گے۔
تقریب کے اختتام پر طلبہ و طالبات کی تیار کردہ فن پاروں کی نمائش بھی کی گئی، جسے شرکاء نے بھرپور سراہا۔