ہم نے کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کیا، گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک کے افسران کو گھر بھیجا جن کے حق میں ملک بھر سے سفارشیں آئیں۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں "اڑان پاکستان” سمر اسکالرز انٹرن شپ پروگرام کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسی تبدیلی ابھی ہوئی بھی نہیں ہوتی اور سفارشیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔وہ سفارشوں اور ٹیلی فون کالز کے حوالے سے تیار تھے لیکن ہم نے میرٹ پر فیصلے کیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ ان سے پوچھے گا کہ دنیا میں کیا کام کیا؟ تو اللہ سے کہیں گے کہ میرٹ پر کام کیا، تیز طرار بیوروکریٹس کو پتہ ہوتا ہے کہ کام کیسے کرنا ہے
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیز کیا گیا اور انفورسمنٹ کے ذریعے 500 ارب روپے کی وصولی ممکن ہوئی۔یہ ایک سفر ہے جس میں رکاوٹیں ہیں لیکن ہم اپنی ذمہ داریاں قوم کے لیے ادا کریں گے، میں نے کبھی خود کریڈٹ نہیں لیا بلکہ یہ ٹیم ورک ہے، ہم نے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں اور ہم اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا، 2023 میں اکثریت کا خیال تھا کہ ملک دیوالیہ ہوجائے گالیکن مجھے یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ سے بچ جائیں گے۔پالیسی ریٹ جو 22 فیصد تک جا پہنچا تھا، اب کم ہو کر 11 فیصد رہ گیا ہے، پالیسی ریٹ 11 فیصد سے مزید کم ہوگا تو لوگ بینکوں سے پیسے نکال کر سرمایہ کاری کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تھا لیکن بھارت نے جارحیت کی جس میں 55 شہری شہید ہوئے، ہم نے اپنے دفاع میں کارروائی کی اور دشمن کے 6 طیارے گرائے اور 10 مئی کو بھرپور جواب دیا جو پوری قوم کے اتحاد کا مظہر تھا۔