بھارت میں عورت کے ساتھ درندگی کا واقعہ اور انسانیت۔۔۔!
تحریر: شازیہ
سچ لکھوں تو پہلے دن پیدا ہونے سے لے کر عورت قبر میں بھی محفوظ نہیں ہے ،میں ایک ایسی عورت سے بھی ملی ہوں جس نے اپنے شوہر سے اسلیے طلاق لی تھی کہ اس کی بیٹی اپنے باپ کے ہاتھوں محفوظ نہیں تھی ((( پوری کہانی پھر کبھی لکھوں گی )))ہم اس معاشرے کا حصہ ہے جہاں نقاب حجاب میں نظر کو جھکا کرچلنے والی بھی محفوظ نہیں قبر میں لیٹی لاشوں کو بھی ڈر ہوتا ہے گورکن سے، اور یہ جھوٹ نہیں ہے ،کئی واقعات موجود ہے،ابھی حال ہی میں مختلف ٹی وی چینل پر دیکھا گیا تھا اس شخص کو اور اس سے متعلق خبر کو !! ایک شادی شدہ عورت جو ماں باپ کے رضا سے نکاح کر کے مرد کے ساتھ آتی ہے وہ اس سے محفوظ نہیں ، وہ بھی پہلے ہی دن اہسپتال پہنچ جاتی ہے !! مجھے اس ایک جملے حد سے زیادہ نفرت ہے کہ ہم اپنے گھر کی عورتوں کی بڑی عزت کرتے ہیں گھر کی عورت کی تو جو سب عزت کرتے ہیں پتہ تو تب چلے جس دن تم یہ کہو میں غیرت والا ہوں باہر کی عورت بھی مجھ سے محفوظ ہے مگر ایسا کب ہوتا ہے یہاں تو استاد سے بچے محفوظ نہیں ، محترم رشتوں سے عورت محفوظ نہیں؛
عورتوں کو کس کھلونے کی طرح توڑ کر پھینک دیتے ہیں اور سوچتے ہو کہ تم مرد ہو ،تمہارے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوگا ،تو یاد رکھو ، یہ اس دن ہوگا جس دن اس کائنات کا کوئی خدا نہیں ہوگا ،!!
سرحد اور مذہب سے ہٹ کر سوچو تو وہ ایک عورت ہے، وہاں جا کر خدا سے شکایت کروں گی ! انسان نہیں تھے تیری دنیا میں!! کلکتہ میں پیش انے والا واقعہ بہت ہی دل دہلا دینے والا واقعہ ہے !
بھارت میں ہونے والا یہ واقع شاید نیا نہ ہو لیکن انڈیا میں انسانیت کے منہ پہ تماچہ ہے، اس طرح تکلیف اتنا تشدد 10 لوگوں کی درندگی کا نشانہ بننے والی کلکتہ کی ڈاکٹر انسانیت کا کھلے عام قتل ہے بھارت میں لوگ چاند پر جا پہنچے مگر انسانیت کے درجے سے گرگئے ایک عورت کو نو 10 لوگ درندی کا نشانہ بناتے ہیں اسے بری طرح سے اس کا جسم کچلا جاتا ہے اس کے جسم کی ہڈیاں ٹوٹ جاتی ہے اس کی ماں کے الفاظ وہ اواز کانپتا ہوا لہجہ میری رونگٹے کھڑے کر دیتا ہے چشم ٹوٹ چکا ہے چشمے کی کنکریاں انکھوں میں گھس گئی ہے وغیرہ وغیرہ ،میں وہ الفاظ کو دہرا بھی نہیں سکتی جو میں پچھلے کئی دنوں سے مختلف لوگوں کے فیس بک پیجز پر عوامی رد عمل آیا ہے ان کی رائےکو پڑھ رہی ہوں میں تو یہ سوچ رہی ہوں کس قدر درد اور تکلیف سے گزری ہوگی وہ !! کوئی اندازہ نہیں کر سکتا ،!! عورت نہ سہی اسے انسان تو سمجھو اتنا سفاکانہ فعل انسان نہیں کر سکتا یہ ریپسٹ چاہیے پاکستان سے ہوں یا ہندوستان سے مسلمان ہوں یہ غیر مسلم یہ جانور ہیں اور جانوروں کا نا کوئی مذہب ہوتا ہے اور ہی ملک!!! ایک عورت جو ہزاروں مسائل کے باوجود تعلیم حاصل کرتی ہے ایک پڑھے لکھے معاشرے کو جنم دینا چاہتی ہے جسے چند جانور مل کر بے رحمی سے نوچ کر کھا جاتے ہیں مگر کسی کو خبر تک نہیں ہوتی !! وہ بھی انسان تھی ایک عورت تھی تماری ہی ماں بہن بیٹی کی ہی طرح کا اس کا جسم تھا اس میں کوئی خاص نہیں تھا فرق نہیں تھا جو تماری گھر کی عورتوں میں نہیں تھا جس کو دیکھنے کے لیے تم نو دس مردوں نے اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا کہ اس کی ہڈیاں تک توڑ دی ، وہ ایک ڈاکٹر تھی جس نے عہد کیا تھا زندگی بچانے کے لیے ایک عورت جس نے تبدیلی لانی کی خواب دیکھے ایک بیٹی جو اپنے والدین سے پیار کرتی تھی ایک ایسی عورت جس کا مستقبل روشن ہو سکتا تھا لیکن اس کا قصور یہ تھا وہ ایک ایسے ملک میں پیدا ہوئی جو عورت کو خدا کے روپ میں پوجتا تو ہے لیکن اسے پیٹ میں ہی مار ڈالنے کا سوچتا بھی ہے جہاں گائے کے پیشاب کو پویتر سمجھا جاتا ہے ،( یعنی کہ پاک صاف ) جہاں گائے کی پوجا کی جاتی اسے ماں کا درجہ دیا جاتا ہے !! پھر اسی ملک کی عورت کی دھجیاں بیکھیری جاتی ہیں ،، کون کرتا ہے اتنا ظلم! میں نے جب اس کی ماں کی اواز سنی اس کی اپنی بیٹی کے بارے میں وہ جس طرح سے کہہ رہی تھی میرے رونگٹے کھڑے ہو رہے تھے ایک ماں کے لیے اپنی بیٹی کے لیے اس طرح کے الفاظ ادا کرنا کتنا مشکل کام ہوتا ہے !! یہ وہی ماں جانتی ہے ، بیٹی کی انکھوں میں کتنے خواب ہونگے ، اور اس ماں نے ان خوابوں کو دیکھا ہوگا ، کیا ہم عورتیں آزاد ہیں،
پیدا ہونے کے بعد ہر قدم پر اپنے لباس اپنا کیریئر اپنے دوست اپنے ساتھی اور اپنی زندگی کے انتخاب کا کوئی حق نہیں دیتا!