سید زین شاھ کا پورا نام سید زین العابدین شاھ ہے سید زین شاہ جدید سندھی قومپرستی کے بانی جی ایم سید کے پوتے ہیں ۔
سندھ اور سندھی قوم سے محبت سید زین شاھ کو اسی اپنے دادا جی ایم سید سے ورثے میں ملی ہے جس نے اپنی ساری عمر سندہ کے حقوق کے لیئے جدوجہد کرنے سندھ اور سندھی قوم سے محبت کرنے کے گناھ میں جیلوں اور نظربندی میں گذاردی ۔
سعد زین شاھ اسی سائیں جی ایم سید کے پوتے ہیں جو سندھ اور سندھی قوم سے محبت کرنے والے جرم کا عدالت میں اعتراف کرنے آتے تھے تو معزز جج صاحباں اپنی کرسی چھوڑ کر کاروائی چلانے کے بجائے اپنے چیمبر میں چلے جاتے تھے، تنقید سے بالاتر نا سائیں جی ایم سید تھے نا زین شاھ ہیں مگر تنقید اور بغض میں واضح فرق ہوتا ہے تنقید کے نام پر الزام لگانا کردارکشی کرنا فتویٰ بازی کرنا اس بداخلاقی کی کوئی بھی باشعور شخص حمایت نہیں کر سکتا ۔
سندھ کی سیاست پر گھری آنکھ رکنے والے اور تاریخ کے شاگرد اس چیز سے ضرور واقف ہونگے کہ کجھ شرپسند عناصر سرکاری فنڈیڈ رہنما مذھبی جماعتوں کے رہنمائوں کی جانب سے جی ایم سید پر بھی تنقید کے نام پرالزام بازی فتویٰ بازی کی جاتی تھی تاکہ وہ سندہ کی عوام کو گمراھ کر سکیں لیکن سچ کے سورج کو کوئی اپنے جھوٹ اور لفظی جادوگری سے چھپا نہیں سکتا
زین شاھ نے اپنی سیاست کی شروعات جیئی سندھ اسٹوڈنٹ فیڈریشن سے کی زین شاھ ایک باشعور ترقی پسند پڑھے لکے قومپرست رہنما ہیں جنہوں نے مھران یونیورسٹی جامشورو سے گریجوئٹ کیا جب قومپرست رہنما ڈاکٹر قادرمگسی نے سائیں جی ایم سید سے اپنے سیاسی راہ الگ کرکے جیئی سندھ ترقی پسند پارٹی کا قیام کیا تھا تو جساف کے بعد سید زین شاھ نے ڈاکٹر قادر مگسی کے ساتھ سیاست کی اور جیئی سندہ ترقی پسند پارٹی میں بطور مرکزی رہنما اپنے فرائض انجام دیئے۔
مختلف قومپرست رہنمائوں کا کہنا ہے کہ جب سائیں جی ایم سید نے کراچی نشتر پارک میں سیاسی جلسے اور اپنی سالگرہ سیلیبریٹ کرنے کا اعلان کیا تھا تو ڈاکٹر قادر مگسی کی جانب سے اس جلسے کا بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا جس پر سید زین شاھ اور ڈاکٹر قادر مگسی کے بیچ اختلاف ہوگئے اور سید زین شاہ نے ڈاکٹر قادر مگسی کی پارٹی سے مستعیفی ہوکر کراچی نشتر پارک سائین جی ایم سید کے جلسے مین شرکت کی تھی۔
سید زین شاھ جیئی سندھ محاذ کے چیئرمین بھی ماضی میں رہے ہیں اور اس دور میں جیئی سندہ محاذ کی جانب سے سید زین شاھ کی قیادت میں کالا باغ ڈیم اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف سندھ بھر میں تحریک چلائی گئی ریلوی ٹریک پر خود کو اور کارکنان کو تالے لگا کر احتجاج کرنے کا مشھور قصا بھی اسی دور کا ہے۔
سید زین شاھ کا آمریکا میں ایک خطرناک روڈ ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا جس کہ وجہ سے زین شاھ سیریس کنڈیشن میں بڑے عرصے تک ہاسپیٹل اور بیڈ ریسٹ پر رہے، میں سمجھتاہوں شاید یہ سکرنڈ نوابشاھ اور تھر کے کچھ علائقے کی مائوں بہنوں سمیت سندہ کے لوگوں کی دعائیں تھی جن کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیئے وہ اپنے بھائی ضیاء شاھ کے ساتھ متحرک رہتے ہیں ۔
سید زین شاھ اس وقت سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے مرکزی صدر کے عھدے پر ہیں، سندھ یونائیٹڈ پارٹی جو ووٹ کی سیاست پر یقین رکتی ہے، سید زین شاھ نے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی ٹکیٹ پر 2018 کی الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا اور ھزارون لوگوں نے ان کو ووٹ کیا مگر وہ کامیاب ہو نہ ہو سکے، سندہ کہ اکثر علائقوں میں پیپلز پارٹی کے خلاف اپوزیشن میں کوئی حصہ ہی نہیں لیتا مگر پاکستان کے سابقہ صدر آصف زرداری کے علائقے میں زین شاہ نے نا صرف حصا لیا پر بڑی تعداد میں ووٹ بھی لیئے ۔
2018 کی الیکشن کیمپیئن کے دوران سندھ کے وہ واحد رہنما زین شاھ تھے جس نے اپنی الیکشن کیمپیئن عورتوں سے اسٹارٹ کی اور غریب کسانوں کے گھر جاکر بولتے ووٹ اس کو دو جس کی اجازت آپ کا آپ کو عقل دی الیکشن کیمپیئن کے دوراں سید زین شاھ کے جلسوں میں لاکوں لوگو نے شرکت کی ،سید زین شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا میرا مقصد میری منزل اقتدار نہیں۔
سید زین شاہ کی عملی جدوجھد پر اگر بات کریں تو وہ کونسی جگا ہے جہان ظلم ہو رہاہو اور زین شاھ نے اس ظلم کے خلاف آواز نا اٹھائی ہو ؟
غیر ملکیوں کو آبادکاری، بحریہ ٹاؤن، جھمپیر میں بلڈر مافیا کے خلاف جدوجہد میں زین شاہ کا مرکزی کردار رہا ہے۔ کبھی کندھکوٹ کشمور میں ڈاکو راج اور پولیس کی نااھلی کے خلاف دھرنے دیتا ہے تو کبھی فاطمہ فرڑو اور افضل لنڈ کے ورثہ کے آنسو پھنچنے اور ہر ممکن مدد کی یقین دھانی کرانے کے لیئے پھنچتا ہے سیلاب متاثرین کو حقوق دلانے کے لیئیے سکر سے کراچی تک پیادل مارچ بھی ہم نہیں بھولے جس میں سید زین شاھ کی ایک بار پھر مسلسل پیادل چلنے کی وجہ سے سخت طبیعت خراب ہوگئی، سانس لینے میں تکلیف اور زخمی پائوں کے ساتھ icU جا پھنچے ۔
بحریا ٹائوں کے دھرنے کے بعد جب ھزاروں کارکنان کو پولیس نے جھوٹے کیسز لگا کر گرفتار کیا تب سندھ کے یہ واحد رہنما تھے جنہوں نے خود جاکر گرفتاری دی اور حکمرانوں کو چیلینچ کیا کہ ہم پر ثابت کرو ہم دھشتگرد ہیں؟ خود مہینوں تک جیل میں رہے تاکہ کارکنان کے خلاف سندہ بھر مین آپریشن ختم ہو سکے۔
سکرنڈ ماڑی جلبانی کا واقعہ ہو یا نواب ولی محمد میں زرداری برادری کی جانب سے بھنڈ برادری کا قتل عام ہو زین شاھ تو دن رات ان کے ورثہ کے ساتھ روڈوں پر تھا مگر زین شاھ پر تنقید کرنے والے سرکاری ادیب اس رات بھی ناچ گانے کی محفلوں مین مصروف تھے ۔
زین شاھ تنقید سے بالاتر نہین مگر کتنی افسوس کی بات ہے سندہ اور سندھی قوم کے نام پر کروڑوں روپے کما کر سندھ سے بھاگ جانے والے بھگوڑے زین شاھ پر سندھ سے غداری کے الزامات لگا رہے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہیے جو زین شاھ نہیں کر سکا آپ اپنے جدوجھد کے بدولت وہ حقوق لے کر دیں باقی الزام بازی سے پرھیز کی جائے اس وقت سندہ ھزاروں مسائل کے بیچ ہے ان کو حل کرنے کے لیئے سب کو اپنے حصے کا کام کرنا چاہئیے۔