ہمارے ملک پاکستان میں اوسط عمر تقریباً 70برس ہے. ریسرچ کے مطابق ایک آدمی جو روز 8 گھنٹے سوتا ہے، وہ اپنی زندگی کے 204400 گھنٹے سوکر گزارتا ہے ان گھنٹوں کو اگر سالوں میں بدلیں تو یہ 23.3 برس بنتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ اک پاکستانی اپنی زندگی کا %33فیصد حصہ سوکے گزارتا ہے. اسی تجسس میں انگلش سائنٹسٹ میتھیو والکر جو کہ اک سلیپ سائینٹسٹ تھے جناب نے اپنی بیس برس کی ریسرچ کے بعد اک بہترین کتاب why wee sleep
لکھی . میتھیو والکر اپنی کتاب میں کی نیند کی اہمیت,افادیت اور اسکی مقدار کے ساتھ ساتھ اس کے مراحل اور خواب کا بھی زکر کرتے ہوئے نیند کے متعلق مختلف سوالات کے جوابات بہترین انداز میں پیش کرتے ہیں,اور بتاتے ہیں کہ
1)نیند کیا ہے!
2)نیند کی کتنی قسمیں ہیں..!
3)ہم کیسے سوتے ہیں!
4)نیند کس طرح ہماری زندگی کو متاثر کرتی ہے.!
5)ہمیں نیند کی ضرورت کیوں ہوتی ہے !
6)ہمیں معلوم کیسے ہوتا ہے کہ اب نیند لینی چاہیے.!
7)نیند کے اس حصے کا بھی ذکر کرتے ہیں کہ جس میں خواب آتے ہیں ,!
8)خواب کیوں آتے ہیں.!
سوال کہ ہمیں کیسے معلوم ہوتا ہے کہ نیند اب نیند لینی چاہیے! اسکا جواب وہ اک کیمیکل کے ہمارے جسم میں رلیز ہونے سے دیتے ہیں. وہ ہمارے جسم میں اک سلیپ پریشر کا بھی زکر کرتے ہیں جسے ہم اپنی زبان میں کہتے ہیں کہ شدید نیند آرہی ہے اور اکثر و بیشتر ہم کسی ضروری کام کو پایائے تکمیل تک پہنچانے کے لیے نیند کے اس پریشر کو کم کرنے کے لیے کافی یا چائے کی مدد لیتے ہیں,اور چائے یا کوفی میں موجود کیفین ہمارے جسم میں بڑھتے سلیپ پریشر کو کم کردیتی ہیں جس کی وجہ سے ہماری نیند اُڑنے لگتی ہے. مصروف ہونے کی وجہ سے ہم نیند کو اگنور کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ یہ وقت کا ضیاع ہے اور نیند کی افادیت پر کبھی توجہ نہیں دی ہوتی۔
نیند ہمیں بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے. جیسے ڈائمینشیا نیند ہماری قوتِ مدافیت کو مضبوط کرتی ہے نیند میں ہمارے نئے cellsبنتے ہیں.
یاداشت کو بہتر رکھنے کے لیے نیند کا مکمل ہونا بہت ضروری ہے.نیند ہماری عمر بڑھاتی ہے
وزن کو متوازن رکھنے میں مدد دیتی ہے معلوم ہوا کہ نیند ہماری روز مرہ کی زندگی کا اک اہم جُز ہے.
نیند کی اقسام پر میتھیو والکر دو مخفف استعمال کرتے ہیں
NREM (non rapid eye movement)
جہاں ہمارا دماغ کم چلتا ہے اور آرام سے ہوتا ہے جبکہ
REM (Rapid eye Movement)
دماغ زیادہ سرگرم ہوتا ہے اور ہم خواب دیکھنے کی زیادہ حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
میتھیو والکر لا کہنا ہے کہ ان دونوں طرح کی نیند کے درمیان والے حصے میں ہم خواب دیکھتے ہیں
اک وقت تھا جب کینولا کیا جاتا تھا عمریں دراز ہوا کرتیں تھیں پھر جب سے انڈسٹریل ریولیوشن آیا گویا بھگ دڈ سی مچ گئی اور سب سے پہلے کینولا ختم ہوگیا. دورِ جدید کے تقاضے تو اور بھی رنگ دکھائنگے مگر اپنی صحت سے پیار کریں اور نیند کو وقت کا ضیاع ہر گز نہ جانیں اسے متوزن رکھیں .